Maktaba Wahhabi

308 - 505
’’(یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ) : أَيْ: فَإِنَّہٗ یُقَوِّیْہِ وَیُمَکِّنُہٗ مِنْ نَفْسِہٖ حَتّٰی تَنْقَادَ لَہٗ، وَیَذْعَنَ لِتَحَمُّلِ الشِّدَّۃِ، فَعِنْدَ ذٰلِکَ یَکُوْنُ اللّٰہُ مَعَہٗ، فَیَظْفَرُہٗ بِمَطْلُوْبِہٖ۔‘‘[1] [’’(یُصَبِّرْہُ اللّٰہُ): یعنی بے شک وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) اُسے قوت عطا فرما دیتے ہیں اور اُس کے نفس کو اُس کے قابو کر دیتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اُس کا تابع دار اور سختی جھیلنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ پھر اس وقت (یعنی ایسی صورتِ حال میں) اللہ تعالیٰ اُس کے ساتھ ہوتے ہیں اور اسے فائز المرام[2] فرما دیتے ہیں۔‘‘] ۳: آمدِ مصیبت پر صبر کا ہی قابل تعریف ہونا: قابلِ تعریف صبر وہ ہے، جو مصیبت کے آتے ہی کیا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے بعد صبر میں کچھ کمال نہیں، کیونکہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ تو کم و بیش سب ہی چار و ناچار صبر کر لیتے ہیں۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’مَرَّ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِامْرَأَۃٍ تَبْکِيْ عِنْدَ قَبْرٍ، فَقَالَ: ’’اتَّقِيْ اللّٰہَ وَ اصْبِرِيْ۔‘‘ [’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس بیٹھے ایک روتی ہوئی خاتون کے پاس سے گزرے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [’’اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور صبر کرو۔‘‘] اس نے کہا:
Flag Counter