Maktaba Wahhabi

458 - 505
’’وَ[اَلْ] فِيْ [الْعُسْرِ] لِلْاِسْتِغْرَاقِ، وَلٰکِنَّہٗ اِسْتِغْرَاقٌ بِالْمَعْہُوْدِ عِنْدَ الْمُخَاطَبِیْنَ مِنْ أَفْرَادِہٖ أَوْأَنْوَاعِہٖ، فَہُوَ الْعُسْرُ الَّذِيْ یَعْرِضُ مِنَ الْفَقْرِ، وَالضَّعْفِ، وَجَہْلِ الصِّدِّیْقِ، وَقُوَّۃِ الْعَدُوِّ، وَقِلَّۃِ الْوَسَائِلِ إِلَی الْمَطْلُوْبِ، وَنَحْوِ ذٰلِکَ مِمَّا ھُوَ مَعْہُوْدٌ وَمَعْرُوْفٌ۔ فَہٰذِہِ الْأَنْوَاعُ مِنَ الْعُسْرِ مَہْمَا اِشْتَدَّتْ، وَکَانَتِ النَّفْسُ حَرِیْصَۃً عَلَی الْخُرُوْجِ مِنْہَا طَالِبَۃً لِکَشْفِ شِدَّتِھَا، وَاسْتُعْمِلَتْ مِنْ وَسَآئِلِ الْفِکْرِ وَالنَّظْرِ وَالْعَمَلِ، مَا مِنْ شَانِہٖ أَنْ یُعَدَّ لِذٰلِکَ فِيْ مَعْرُوْفِ الْعَقْلِ، وَاعْتَصَمَتْ بَعْدَ ذَاکَ بِالتَّوَکُّلِ عَلَی اللّٰہِ، فَلَا رَیْبَ فِيْ أَنَّ النَّفْسَ تَخْرُجُ مِنْہَا ظَافِرَۃً۔‘‘[1] [’’[اَلْعُسْرِ] میں [اَلْ] استغراق کے لیے ہے، لیکن ایسا استغراق، جو اپنے اندر شامل ہونے والی چیزوں اور اقسام کے اعتبار سے مخاطبین کے ہاں جانا پہچانا ہے۔ اس سے مراد ایسی تنگی ہے، جس میں فقر و افلاس، کمزوری، دوست کی زیادتی، دشمن کی قوت، مقصد کے حصول کی خاطر و سائل کی قلّت وغیرہ (تنگی) کی وہ تمام انواع و اقسام شامل ہیں، جو لوگوں میں معروف اور متعارف ہیں۔ تنگی کی یہ صورتیں کتنی بھی شدید ہو جائیں اور نفس اس سختی کے نکلنے کی خاطر شدید طلب گار ہو، اس سے نکلنے کی غرض سے فکر و نظر اور عمل کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے اور پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرے، تو بلاریب اس سے سرفراز و سربلند ہو کر نکلے گا۔‘‘] ii: شیخ سعدی کا بیان: ’’وَفِيْ تَعْرِیْفِہٖ بِالْأَلِفِ وَاللَّامِ الدَّالَّۃِ عَلَی الْاِسْتِغْرَاقِ وَالْعَمُوْمِ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ کُلَّ عُسْرٍ، وَإِنْ بَلَغَ مِنَ الصَّعُوْبَۃِ مَا
Flag Counter