Maktaba Wahhabi

479 - 505
[ترجمہ: اور وہ (اللہ تعالیٰ کو) عاجز کرنے والے نہیں] یعنی وہ بچ کر نکلنے والے نہیں]۔ {أَوَلَمْ یَعْلَمُوْا} [ترجمہ: کیا انہیں معلوم نہیں] یعنی کیا انہوں نے یہ بات نہ جاننے کے باوجود کہی؟ یا اس بات کو نہ جانتے ہوئے نظر انداز کیا؟ {اَنَّ اللّٰہَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ} [ترجمہ: کہ بے شک اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتے ہیں، روزی کشادہ کر دیتے ہیں]۔ یعنی اس کے لیے فراخ فرما دیتے ہیں۔ {وَیَقْدِرُ} [ترجمہ: اور تنگ کر دیتے ہیں] جس کے لیے تنگ کرنا چاہتے ہیں، کسی کی بھی، کسی قسم کی مداخلت کے بغیر]۔ [1] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ جس کسی کی مصیبت کو دُور فرمائیں اور اُسے اپنی جانب سے عطا کردہ نعمت سے بدل دیں، تو اُس پر یہ اعتقاد رکھنا لازم ہے، کہ یہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہوا ہے اور اس کی غرض و غایت اس کا امتحان ہے، کہ وہ شکر کرتا ہے یا ناشکری۔ ایسے موقع پر اُسے وہ کہنا چاہیے، جو کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکۂ سبا کے عرش کو اپنے سامنے دیکھ کر کہا: {ہٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّی لِیَبْلُوَنِی أَاَشْکُرُ أَمْ أَکْفُرُ وَمَنْ شَکَرَ فَإِِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہٖ وَمَنْ کَفَرَ فَإِِنَّ رَبِّی غَنِیٌّ کَرِیمٌ}[2] [یہ میرے رب کا فضل ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائیں، کہ کیا میں شکر ادا کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جو شخص شکر کرتا ہے وہ درحقیقت اپنے لیے
Flag Counter