Maktaba Wahhabi

484 - 505
{إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} [بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے] اور وہ (عذاب) اُن سے اِن (نعمتوں) کے چھین لینے اور اِن (نعمتوں) کی ناشکری پر اُن کی سزا کی شکل میں ہو گا۔[1] ii: قاضی ابو سعود: {وَ إِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکُمْ} یعنی یاد کرو، کہ جب تمہارے ربِّ تعالیٰ نے نہایت بلیغ انداز سے خبر دی، کہ اُس کے بعد کسی شبہ کے شائبہ (تک) کی گنجائش نہ رہی، کیونکہ ([تَاَذَّنَ] باب [تَفَعُّل] سے ہے اور) باب [تَفَعُّل] میں کسی کام کو بہت زیادہ اہتمام کے ساتھ کرنا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حوالے سے، کسی کام کے کرنے کو اس صیغہ کے ساتھ بیان کرنے سے مراد، اس کام کے کرنے کے کمال کی انتہا ہوتی ہے۔ {لَئِنْ شَکَرْتُمْ} اے بنی اسرائیل! میں نے تمہیں نجات دینے، (تمہارے) دشمن کو ہلاک کرنے اور اس کے علاوہ جو ان گنت اور لاتعداد عنایات اور نوازشات فرمائیں ہیں، اگر تم نے اُن کے مقابلے میں ایمان اور طاعت گزاری دکھائی، تو {لَأَزٍیْدَنَّکُمْ} (یقینا میں تمہیں ضرور [عطا کردہ نعمت کے ساتھ] مزید [نعمت] دوں گا)۔ {وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ} (اور البتہ اگر تم نے اس (عطا کردہ نوازش و عنایت) کی ناقدری کی۔ {إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} تو پھر تمہیں عنقریب اُن (اللہ تعالیٰ) کی جانب سے نازل ہونے والی مصیبت پہنچے گی۔[2] iii: شیخ سعدی:
Flag Counter