Maktaba Wahhabi

488 - 505
آئے، تو وہ اُن کے حُضور کی ہوئی دعاؤں کو بھُول گئے اور اُس کو اُن کا شریک ٹھہرایا، جو کہ نہ تو نفع کا مالک ہے اور نہ نقصان کا، نہ دے سکتا ہے اور نہ روک سکتا ہے۔ انہوں نے اپنے رب اور اپنے مالک کے لیے اخلاص سے رُوگردانی کی۔ یہ انسان کی جہالت اور ناشکر گزری میں سے ہے، کیونکہ یقینا انسان نعمتوں کا بہت زیادہ ناشکرا ہے، سوائے اس شخص کے، جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دیں اور اسے عقلِ سلیم عطا فرمائیں اور وہ صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت پا جائے]۔ عقل مند شخص پر لازم ہے، کہ وہ ہمیشہ اس حقیقت کو اپنی نگاہوں کے سامنے رکھے، کہ جس اللہ کریم نے اسے غم اور رنج سے نجات دی ہے اور اُس کی مشکل کشائی کی ہے، وہ یقینا اس بات پر قادر ہیں، کہ اس جیسی یا اس سے بھی بڑی مصیبت میں اُسے مبتلا کر دیں۔ ب: مصائب سے نجات پر بھٹکنے سے بچانے کی خاطر درجِ ذیل آیات کا یاد رکھنا اور اُن میں تدبر کرنا إن شاء اللہ بہت مفید رہے گا: {أَفَأَمِنْتُمْ أَنْ یَّخْسِفَ بِکُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ یُرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَکُمْ وَکِیْلًا۔ أَمْ أَمِنْتُمْ أَنْ یُّعِیْدَکُمْ فِیْہِ تَارَۃً أُخْرٰی فَیُرْسِلَ عَلَیْکُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیْحِ فَیُغْرِقَکُمْ بِمَا کَفَرْتُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَکُمْ عَلَیْنَا بِہٖ تَبِیْعًا}[1] [تو کیا تم بے خوف ہو گئے، کہ وہ تمہیں خشکی کے کنارے (ہی) میں دھنسا دیں یا تم پر کوئی پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دیں، پھر تم اپنے لیے کوئی وکیل نہ پاؤ۔ یا تم بے خوف ہو گئے، کہ وہ تمہیں دوسری بار پھر اُس میں لے جائیں، پھر تم پر آندھی کا سخت جھونکا بھیج دیں، (جو) تمہیں غرق کر دے، پھر تم اپنے
Flag Counter