Maktaba Wahhabi

71 - 505
اِسْتِحْقَاقِہٖ۔[1] شکر: اپنے پر انعام کرنے والے کے ذکر سے لبریز ہونا ہے۔ شکر کے تین پہلو ہیں: - دل کا شکر، وہ نعمت کا تصور ہے (یعنی یہ سمجھنا، کہ اِس نعمت کا حاصل ہونا میری فن کاری یا کاریگری کی بنا پر نہیں، بلکہ مجھ پر محض ربِ کریم کا انعام و اکرام ہے)۔ - زبان کا شکر، اور وہ انعام کرنے والے کی تعریف کرنا ہے۔ - (سارے) اعضاء کا شکر، اور وہ نعمت کے بقدر اُس کا حق ادا کرنا (یعنی سارے اعضاء سے انعام و اکرام کرنے والے ربِّ کریم کی اِس قدر تابع داری اور طاعت گزاری بجا لانا، کہ اُن کی عطاء کردہ عنایت کا حق ادا ہو جائے)۔ iv : علّامہ جرجانی نے قلم بند کیا ہے: ’’اَلشُّکْرُ الْعُرْفِيْ: ہُوَ صَرْفُ الْعَبْدِ جَمِیْعَ مَا أَنْعَمَ اللّٰہُ بِہٖ عَلَیْہِ مِنَ السَّمْعِ وَ الْبَصَرِ وَ غَیْرِہِمَا إِلٰی مَا خُلِقَ لِأَجْلِہٖ۔‘‘[2] ’’عرف میں شکر یہ ہے، کہ ’’بندہ اللہ تعالیٰ کی اُسے کان، آنکھ وغیرہ کی عطا کردہ ساری نعمتیں اسی مقصد کے لیے استعمال کرے، جن کے لیے انہیں پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ صلي الله عليه وسلم : علامہ قاسمی نے نقل کیا ہے: ’’اَلشُّکْرُ مَبْنِيٌّ عَلٰی خَمْسِ قَوَاعِدَ: خُضُوْعُ الشَّاکِرِ لِلْمَشْکُوْرِ، وَ حُبُّہٗ لَہٗ،
Flag Counter