Maktaba Wahhabi

105 - 249
اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ اور جب آپ نے یہ کام نہیں کیا تو اس گناہ سے آپ پر سچی توبہ واجب ہے۔ جو یہ ہے کہ انسان اپنے کیے پر نادم ہو اور اسے کلیتاً چھوڑ دے اور آئندہ ایسا کام نہ کرنے کا پختہ عہد کرے اور یہ کام خلوص نیت سے، اللہ تعالیٰ کی عظمت کو پیش نظر رکھ کر اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید اور اس کی سزا سے ڈرتے ہوئے کرے اور جو شخص توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اہْتَدٰی،﴾ (طٰہٰ:۸۲) ’’اور جو شخص توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھے عمل کرے پھر سیدھی راہ چلے تو میں اسے بخش دینے والا ہوں۔‘‘ نماز میں سستی کرنے والے کے ساتھ رہنے کا حکم سوال:… نماز میں سستی کرنے والے کے ساتھ رہنے کا کیا حکم ہے؟ (فہد۔ ع۔ع۔ الریاض) جواب:… نماز میں سستی کرنے والے اور اسی طرح دوسرے کافروں کے ساتھ رہنا جائز نہیں۔ کیونکہ ترک کفر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ تَرْکُ الصَّلَاۃ)) ’’نماز چھوڑنے سے آدمی کا کفر وشرک سے فاصلہ ختم ہو جاتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((العھد الذی بیننا وبینھم الصلاۃ، فمن ترکھا فقد کفر)) ہمارے اور ان کے درمیان جو عہد ہے، وہ نماز ہے، جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے کفر کیا۔‘‘ اس حدیث کو احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے صحیح اسناد کے ساتھ نکالا ہے۔ ان کے علاوہ اور بھی کئی دلائل ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں۔
Flag Counter