Maktaba Wahhabi

263 - 249
پردہ والی ہو جہاں کوئی شخص پیشاب کرنے والے کی شرمگاہ کو نہ دیکھ سکتا ہو اور نہ ہی اس پر پیشاب کے چھینٹے پڑنےکاخطرہ ہو۔ چنانچہ حذیفہ رضی اللہعنہ سے ثابت ہے کہ ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے احاطہ پر آئے تو کھڑے ہو کر پیشاب کیا‘‘۔ شیخین کا اس حدیث کی صحت پر اتفاق ہے ۔ لیکن بیٹھ کر پیشاب کرنا ہی افضل ہےکیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر بیٹھ کر ہی پیشاب کیاکرتے تھے اور اس لیے بھی افضل ہےکہ اس سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے اورپیشاب کے چھینٹے پڑنے کا امکان بھی کم ہوتا ہے ۔ ہم اکثر رسائل میں پڑھتے اورایسے اعلان دیکھتےہیں جن میں اس امت کے امی ہونےپر ندامت محسوس کی جاتی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے امی ہونےکی تعریف کی ہے۔ مجھے توقع ہے کہ آپ اس کی وضاحت فرمائیں گے ؟ سوال: ہم اکثر رسائل و جرائد میں پڑھتےہیں اور گزر گاہوں پر ایسے اعلان دیکھتے ہیں جن میں امی ہونے کا رونا رویا جاتا ہے اور اسے پسماندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو امی کی صفت سےموصوف کرتے ہوئےفرمایا ہے : ﴿ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ ﴾ وہی (اللہ ہی) توہےجس نےاَن پڑھ لوگوں میں سےایک رسول مبعوث فرمایا ۔‘‘( الجمعہ : 2) میں امید رکھتاہوں کہ آپ اس کی وضاحت فرمائیں گے۔ محمد ۔ ع۔ الریاض جواب: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں عرب و عجم کےجولوگ تھے وہ نہ پڑھ سکتے تھے اور نہ لکھ سکتے تھے۔ لہٰذا انہیں ’’امی‘‘ کا نام دیا گیا اورجولوگ پڑھ لکھ سکتےتھے وہ اَن پڑھ لوگوں کی نسبت بہت کم تھے اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی نہ لکھا ہوا پڑھ سکتے تھے اور نہ لکھ سکتے تھے ۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِك إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ ﴾ اس سےپہلے آپ نہ کوئی کتاب پڑھ سکتےتھے اورنہ اسے اپنے ہاتھ سےلکھ ہی سکتے تھے۔ ایسا ہوتاتو اہل باطل ضرور شک کرتے ۔‘‘( العنکبوت : 48) اور یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کی سچائی کےدلائل میں سےایک دلیل ہےکیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس ایک ایسی عظیم کتاب لائےجس نے عرب وعجم سب کواس کی مثل
Flag Counter