Maktaba Wahhabi

107 - 249
حدیث کےصحت کےمتعلق سوال ہے۔ خالد۔ ن۔ الریاض جواب:اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا گیاہے ۔ صحت کےاعتبار سے اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ جیسا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’میزان‘‘ میں اورحافظ ابن حجر نے ’’لسان المیزان‘‘ میں اس کی وضاحت کر دی ہے ۔ لہٰذا جس شخص کو یہ ورق ملے اسے چاہیے کہ اسے جلا ڈالے اور اگر تقسیم کرنے والے کودیکھے تواسے تنبیہ کر دے ۔ اس طرح جھوٹے لوگوں کےجھوٹ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کادفاع اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی حمایت ہو گی ۔ نمازکی عظمت شان،سستی کرنے سےبچنے اورجوشخص ایسا کرے اس کی وعید کے متعلق قرآن عظیم اورسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اتنا کچھ مذکور ہےجوشافی وکافی ہے اورجھوٹ بکنے والوں کے جھوٹ سے بے نیاز کر دیتاہے ۔ جیسا اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ﴾ تمام نمازوں کی اور بالخصوص درمیان نمازکی محافظت کرو اوراللہ کےحضور فرمانبردار بن کرکھڑے ہو ۔‘‘( البقرہ : 238) نیز فرمایا : ﴿فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴾ پھر ان کےبعد ناخلف ان کے جانشین ہوئے۔ جنہوں نے نماز کوضائع کیا اورخواہشات نفسانی کےپیچھےلگ گئے۔ سو عنقریب ان کوگمراہی(کی سزا) ملے گی ۔‘‘( مریم : 59) نیز فرمایا : ﴿فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ ،الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴾ سو ایسے نمازیوں کےلیےخرابی ہے جواپنی نماز سےغافل رہتےہیں ۔‘‘( الماعون: 4۔ 5) اوراس معنی میں بہت سی آیات ہیں ۔ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلَاةُ , فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ)) ہمارے اوران کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے۔ جس نے اسے چھوڑ دیا، اس نے کفر کیا۔ امام احمد اور اہل سنن نے صحیح اسناد کے ساتھ اس حدیث کونکالا۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا :
Flag Counter