Maktaba Wahhabi

142 - 249
اور اپنے اس طواف کے عوض جس میں اسے حیض آیا تھا، اپنے حج کے طواف کی نیت سے بیت اللہ شریف کے سات چکر لگا کر طواف کرے اور طواف کے بعد دو رکعت نماز مقام مصلی یا حرم کی کسی دوسری جگہ پر ادا کرے۔ اس طرح اس کا حج پورا ہو جائے گا۔ اور اگر اس کا خاوند ساتھ تھا جس نے اس کے ساتھ حج کے بعد صحبت کی ہو تو اس پر قربانی لازم ہے جو مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقراء میں تقسیم کی جائے کیونکہ وہ احرام کی حالت میں تھی اور اس کے کاوند کے لیے حلال نہ تھا کہ وہ طواف افاضہ اور عید کے دن قربانی اور بال کتروانے سے پہلے اس سے صحبت کرے۔ نیز اگر وہ حج سے قبل عمرہ کے ساتھ حج تمتع کرنے کا ارادہ رکھتی تھی اور اس نے سعی نہ کی تھی تو صفا و مروہ کے درمیان سعی کرے۔ البتہ اگر وہ قران یا افراد حج ادا کر رہی تھی تو اس پر دوسری سعی لازم نہیں۔ جبکہ وہ طواف قدوم کے ساتھ سعی کر چکی ہو۔ نیز اس کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور توبہ لازم ہے کہ اس نے حیض کی حالت میں طواف کیا اور طواف سے پیشتر مکہ سے نکل گئی جبکہ فی الواقع ایسا ہوا ہو اور اس لیے بھی توبہ لازم ہے کہ اس نے ایک طویل مدت تک طواف میں تاخیر کی۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اسے معاف فرما دے۔ حیض اور نفاس والی عورتوں کا طواف وداع کیسے پورا ہو؟ سوال:… حیض اور نفاس والی عورتوں کا طواف کیسے پورا ہو؟ (قاریہ) جواب:… حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے طواف وداع ضروری نہیں۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ انہوں نے کہا: ((أُمِرَ النَّاسُ أَنْ یَکُونَ آخِرُ عَہْدِہِمْ بِالْبَیْتِ إِلَّا اَنَّہٗ خُفِّفَ عَنِ الْمَرْأَۃِ الْحَائِض)) (متفق علیہ) ’’لوگوں کو حکم دیا گیا کہ ان کا آخری عہد بیت اللہ کے ساتھ ہو۔ مگر حائضہ کے لیے اس میں تخفیف ہے۔‘‘ اور اہل علم کے نزدیک نفاس والی بھی حیض والی عورت کے حکم میں ہوتی ہے۔
Flag Counter