Maktaba Wahhabi

169 - 249
’’بہتر حق مہر وہ ہے جو زیادہ آسان ہو۔‘‘ اس حدیث کو ابوداؤد نے نکالا اور حاکم نے صحیح قرار دیا۔ ایک عورت نے اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دیا اور آپ کے کسی صحابی نے اس سے شادی کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو فرمایا: ((اِلْتَمِسْ ولَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدید)) ’’حق مہر کے لیے کچھ لاؤ۔ خواہ وہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو۔‘‘ پھر جب اس صحابی کو یہ بھی نہ ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز پر اس کا نکاح کر دیا کہ قرآن کی جو سورتیں اسے یاد ہیں، وہ اس عورت کو سکھلا دے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے حق مہر پانچ سو درہم تھے۔ جو آج کل کے حساب سے تقریباً ایک سو تیس ریال بنتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کے چار سو درہم تھے تو تقریباً سو ریال بنتے ہیں۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ ’’تمہارے لیے رسول اللہ کی پیروی بہترین روش ہے۔‘‘ (الاحزاب: ۲۱) اور جب بھی ایسی تکالیف کم اور آسان ہوں گی، مردوں اور عورتوں کی پاک دامنی سہل ہوگی۔ فواہش اور منکرات کم ہوں گے اور امت زیادہ ہوگی۔ اور جب یہ تکالیف بڑی ہوں گی اور لوگ حق مہر کے معاملہ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی رغبت کریں گے۔ شادیاں کم ہوں گی، زنا عام ہوگا، نوجوان مرد اور عورتیں مجرد رہیں گے۔ الا یہ کہ جسے اللہ بچانا چاہے۔ لہٰذا ہر جگہ کے تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت ہے کہ نکاح میں آسانی اور سہولت پیدا کریں اور اس معاملہ میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ لمبے چوڑے حق مہر کے مطالبہ سے پوری پوری پرہیز کریں۔ نیز ولیموں کے تکلفات سے بچتے ہوئے صرف شرعی ولیمہ پر اکتفا کریں جس میں زوجین زیادہ تکلف نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کے حال کو درست فرمائے اور انہیں ہر بات میں سنت سے تمسک کی توفیق عطا فرمائے۔
Flag Counter