Maktaba Wahhabi

186 - 249
ہوتا ہے اور میری بیوی ان کاموں میں انہی کی تائید کرتی ہے اور ہمارے ہاں بعض لوگوں کی یہی عادت ہے جبکہ میری بیویا پنے میکے میں رہتی ہے اور ان کے ہاں کوئی ایسا شخص نہیں ہوتا جو گھر کی دیکھ بھال کرنے والا ہو۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا میں اپنی بیوی کو برقع چھوڑنے اور چادر سے معروف طریقہ پر پردہ کرنے کا پابند کر سکتا ہوں، یہ خیال رہے کہ برقع سے اس کی آنکھوں کے سوا کوئی چیز ظاہر نہیں ہوتی؟ پھر کیا میں اپنی بیوی کے گھر والوں سے یہ مطالبہ کر سکتا ہوں کہ وہ اسے چھوڑ دیں تاکہ وہ میرے ساتھ چلے؟ میں آپ سے شافی جواب پانے کی توقع رکھتا ہوں۔‘‘(ناصر۔ ا۔سراۃ۔ عبیدہ) جواب:… اگر برقع دو آنکھوں یا ایک آنکھ کے سوا باقی چہرہ چھپا لیتا ہے تو اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ ایسے برقعہ سے اس عورت کو پردہ دار ہی سمجھا جائے گا جو زینت کو ظاہر کرنے والی نہیں اور اس معاملہ میں ہر قوم کی اپنی اپنی عادت ہوتی ہے۔ رہا آپ کا اس کے گھر والوں سے یہ مطالبہ کہ وہ اس کو آپ کے حوالہ کر دیں تو یہ بات آپ ہی کی طرف لوٹتی ہے… جب گھر والوں کو آپ کی بیوی سے کوئی حاجت ہو اور وہ ان کے ہاں رہے تو اس میں آپ کا کچھ نقصان نہیں۔ آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ آپ اس معاملہ میں فراخدلی سے کام لیں۔ کیونکہ اس بات میں ان کی حاجت پوری ہونے میں تعاون اور ان کے لیے آسانی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((یَسِّرُوا ولَا تُعَسِّرُوا)) ’’لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرو، تنگی نہ پیدا کرو۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ فی حَاجَۃِ اخِیْہِ، کانَ اللّٰہُ في حَاجَتِہ)) ’’جو شخص اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہوتا ہے۔‘‘ اور اس باب میں بہت سی صحیح احادیث ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بات کی توفیق دے جو اسے پسند ہے۔
Flag Counter