Maktaba Wahhabi

213 - 249
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لا رضاع اِلا ما فتق الامعاء وکان قبل الفطام)) ’’رضاعت وہی معتبر ہے جس سے آنتیں تر ہوں اور یہ دودھ چھڑانے سے پہلے ہو۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَّعْلُومَاتٍ یُّحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ النَّبیُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والامرُ علی ذلِکَ)) ’’جو کچھ قرآن میں نازل ہوا وہ معلومہ دس گھونٹ تھے جو حرمت کا سبب بنتے تھے۔ پھر یہ حکم پانچ معلوم گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو عمل اسی بات پر تھا۔‘‘ اسے مسلم نے اپنی صحیح میں اور ترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں… اور توفیق عطا کرنے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ سوال:… میری پھوپھی کا ایک بیٹا ہے اور اس کے ساتھ اس کی بیٹی ہے۔ میری پھوپھی کے بیٹے نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا۔ کیا میری شادی اس کی بیٹی سے ہو سکتی ہے یا وہ مجھ پر حرام ہے کیونکہ اس کے باپ نے میری بڑی بہن کے ساتھ دودھ پیا تھا اور اس کا باپ میرا (رضاعی) بھائی ہوا۔‘‘(مطاعن۔ غ۔ الریاض) جواب:… اگر واقع وہی کچھ ہے، جو سائل نے ذکر کیا ہے اور رضیع مذکور (پھوپھی کے بیٹے) نے سائل کی ماں کا دودھ پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ حولین کی مدت کے اندر اندر پیا ہے تو سائل کا اس رضیع کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ اب وہ اس لڑکی کا رضاعی چچا بن گیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَب)) ’’رضاعت سے وہ سب رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ)) ’’رضاعت وہی معتبر ہے جو ابتدائی دو سالوں کے اندر اندر ہو۔‘‘ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’جو کچھ قرآن میں اترا وہ دس معلومہ گھونٹ تھے جن سے حرمت واقع ہوتی تھی۔ پھر یہ حکم پانچ معلومہ گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو عمل اسی پر تھا۔‘‘
Flag Counter