Maktaba Wahhabi

223 - 249
مقید نہیں کیا اور جب کپڑا لٹکانا ازراہ تکبر ہو تو یہ کبیرہ گناہ بن جاتا ہے جس کی سخت وعید آئی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ جَرَّ ثَوبَہ خُیلَائَ لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ الیہِ یومَ القیامۃِ)) ’’جس نے تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘ اور یہ خیال کرنا کہ کپڑا لٹکانا صرف اس صورت میں منع ہے کہ ازراہ تکبر ہو، درست نہیں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیثوں میں اس چیز کی کوئی قید نہیں لگائی۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور حدیث میں بھی قید نہیں لگائی اور وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی سے فرمایا: ((ایَّاکَ والاسْبَالَ فانَّہ مِنَ الْمَخِیْلَۃ)) ’’لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘‘ گویا آپ نے کسی طرح بھی، لٹکانے کی وجہ تکبر ہی قرار دی ہے۔ کیونکہ بسا اوقات معاملہ ایسا ہوتا ہے اور جو شخص تکبر کی وجہ سے نہ لٹکائے تو بھی یہ تکبر کا وسیلہ ہے اور وسیلہ کا حکم غایت کا حکم ہوتا ہے۔ یہ کام اس لیے بھی حرام ہے کہ اس میں اسراف ہے اور اپنے لباس کی نجاست اور میل کچیل پر پیش کیا جاتا ہے۔ اسی لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ جب وہ کسی نوجوان کو دیکھتے کہ اس کا کپڑا زمین کو چھو رہا ہے تو اسے فرماتے: ’’اپنا کپڑا اونچا کر لے۔ یہ تیرے پروردگار کے لیے تقویٰ اور تیرے کپڑے کے لیے صفائی والا کام ہے۔‘‘ رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے ارشاد۔ جب انہوں نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول! میرا تہبند ڈھلک جاتا ہے الا یہ کہ میں اسے باندھتا رہوں۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’آپ ان سے نہیں جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں۔‘‘ اس سے آپ کی مراد یہ تھی کہ جب تہبند ڈھیلا ہو جائے تو وہ شخص باندھ لے حتیٰ کہ وہ اونچا ہو جائے، وہ ان میں شمار نہ ہوگا جو تکبر سے اپنا تہبند گھسیٹتے ہیں۔ کیونکہ اس نے اسے لٹکایا نہیں اور جس شخص کا کپڑا ڈھیلا ہو جاتا ہو پھر وہ اسے اونچا کرتا اور باندھتا رہے، بلاشبہ وہ معذور ہے۔ مگر جو شخص دانستہ اسے لٹکائے خواہ یہ چغہ (عبایا) ہو یا پاجامہ یا تہبند یا قمیص ہو، وہ اس وعید میں داخل ہے اور وہ اپنا لباس لٹکانے میں معذور نہیں ہے۔ کیونکہ جو احادیث صحیحہ کپڑا لٹکانے کی ممانعت میں آئی ہیں، اپنے مفہوم، معنی اور مقاصد کے اعتبار سے عام ہیں۔ لہٰذا ہر مسلم پر واجب ہے کہ وہ کپڑا لٹکانے سے بچے اور اس معاملہ میں اپنے پروردگار سے ڈرے اور ان صحیح احادیث پر عمل کرتے ہوئے اپنا لباس ٹخنے سے نیچے نہ لٹکائے اور اللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے ڈرے… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
Flag Counter