Maktaba Wahhabi

233 - 249
ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ، اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ، فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ،﴾ (المومنون: ۵۔۷) ’’اور جو لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ ان میں انہیں کوئی ملامت نہیں اور جو لوگ ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں تو یہی لوگ حد سے آگے نکل جانے والے ہیں۔‘‘ اور یہ عادت اس وصف کے خلاف ہے جو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے لیے بیان فرمائی ہے۔ گویا یہ اپنے آپ پر بھی ظلم وزیادتی کا کام ہے۔ لہٰذا اسے چھوڑنا اور اس سے بچنا واجب ہے اور اسی بات پر عمل کرنا چاہیے۔ جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجرور رہنے والوں کے لیے مشروع کیا کہ وہ روزے رکھیں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الشَّبابِ! مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَائَۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ فَإِنَّہُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّہُ لَہُ وِجَائٌ)) ’’اے نوجوانوں کے گروہ! تم میں سے جو بیوی کرنے کی طاقت رکھتا ہو، وہ شادی کر لے کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو بدفعلی سے بچانے میں مددگار ہے اور جو شادی نہ کر سکتا ہو وہ روزہ رکھے۔ روزہ اسے خصی کر دیتا (شہوت توڑ دیتا) ہے۔‘‘ ان شاء اللہ اس علاج نبوی سے یہ گندی اور حرام عادت چھوٹ جائے گی اور جو شخص روزے کی یا اس خبیث عادت کو چھوڑنے کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ علاج میں رہنمائی کے لیے کسی طبیب سے رابطہ کرے تو بھی ٹھیک ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما انزل اللہ داء الا انزل لہ شفاء علمہ من علمہ وجھلہ من جھلہ)) ’’اللہ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی شفا نازل نہ کی ہو۔ جس نے اسے جان لیا سو جان لیا اور جس نے نہ جانا وہ جاہل رہا۔‘‘ نیز فرمایا: ((عِبَادَ اللّٰہِ تَداووا، ولا تداووا بِحَرَام)) ’’اے اللہ کے بندو! علاج کیا کرو مگر حرام چیز سے علاج نہ کرو۔‘‘ ہم اپنے لیے، آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے ہر برائی سے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔
Flag Counter