Maktaba Wahhabi

125 - 505
عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’وہ گھٹاتے ہیں۔‘‘ وَ ہٰذَا نَظِیْرُ الْخَبَرَ الَّذِيْ رُوِیَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہٗ قَالَ: ’’وَ الرِّبَا وَ إِنْ کَثُرَ، فَإِلٰی قُلٍّ‘‘۔[1] یہ (آیتِ شریفہ) اُسی حدیث کی طرح ہے، جسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے، کہ یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور سود، اگرچہ زیادہ ہو، (لیکن) اس کا انجام تنگ دستی ہے‘‘]۔ ii: علامہ قرطبی نے قلم بند کیا ہے: ’’یَعْنِيْ فِيْ الدُّنْیَا، أَيْ یُذْہَبُ بَرَکَتَہٗ، وَ إِنْ کَانَ کَثِیْرًا‘‘۔[2] [’’یعنی دنیا میں، مراد یہ ہے، کہ وہ اُس کی برکت کو ختم کر دیتے ہیں، اگرچہ وہ زیادہ (بھی) ہو۔‘‘] علامہ رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اسی آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے: ’’لَا یَقْبَلُ مِنْہُ صَدَقَۃً، وَ لَا حَجًّا وَ لَا جِہَادًا، وَ لَا صِلَۃً‘‘۔[3] [’’وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) نہ اس کی خیرات قبول کرتے ہیں، نہ حج، نہ جہاد اور نہ (ہی) صلہ رحمی۔‘‘] iii: حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے: ’’یُخْبِرُ تَعَالٰی أَنَّہٗ یَمْحَقُ الرِّبَا، أَيْ یُذْہِبُہٗ إِمَّا بِأَنْ یُّذْہِبُہٗ بِالْکُلِّیَّۃِ مِنْ یَدِ صَاحِبِہٖ، أَوْ یُحْرَمَہٗ بَرَکَۃَ مَالِہٖ، فَلَا یَنْتَفِعُ بِہٖ، بَلْ یَعْدِمُہٗ بِہٖ فِيْ الدُّنْیَا، وَ یُعَاقِبُہٗ عَلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘۔[4]
Flag Counter