Maktaba Wahhabi

126 - 505
[’’اللہ تعالیٰ خبر دے رہے ہیں، کہ یقینا وہ سود کو مٹاتے ہیں، یعنی اس کا صفایا کر دیتے ہیں۔ یا تو اس طرح کہ سودی معاملے والے، سے کلی طور پر اُسے لے جاتے ہیں، یا اُسے اُس کی برکت سے محروم فرما دیتے ہیں، تو وہ اُس سے نفع نہیں پاتا، بلکہ دنیا میں اُس (کے فائدہ) سے بے نصیب رہتا ہے اور روزِ قیامت اس کی بنا پر سزا دیا جائے گا۔‘‘] i v : شیخ سعدی نے قلم بند کیا ہے: ’’أَيْ یُذْہِبُہٗ، وَ یُذْہِبُ بَرَکَتَہٗ ذَاتًا وَّ وَصْفًا، فَیَکُوْنُ سَبَبًا لِوَقُوْعِ الْآفَاتِ فِیْہِ، وَ نَزْعِ الْبَرَکَۃِ عَنْہُ۔ وَ إِنْ أَنْفَقَ مِنْہُ لَمْ یُؤْجَرْ عَلَیْہِ، بَلْ یَکُوْنُ زَادًا لَہٗ إِلَی النَّارِ‘‘۔[1] [’’یعنی اسے (یعنی سود والے مال کو) نیست و نابود کر دیتے اور اُس کی برکت کا نام و نشان مٹا دیتے ہیں۔ پس وہ (یعنی سود) اس میں آفات کے آنے اور برکت کے اٹھائے جانے کا سبب بنتا ہے۔ اگر وہ اس (سود والے مال) سے (اچھے کاموں میں) خرچ کرے، تو اُسے ثواب نہیں دیا جاتا، بلکہ وہ (دوزخ کی) آگ کی طرف لے جانے کا اُس کے لیے سبب بنتا ہے۔‘‘] v : شیخ الحدیث محمد عبدہٗ رقم طراز ہیں: ’’یعنی سود کا مال بظاہر کتنا ہی بڑھ جائے، اللہ تعالیٰ اِس میں خیر و برکت عطا نہیں فرماتا، چنانچہ سود خوار پر دنیا بھی لعنت بھیجتی ہے اور آخرت میں بھی اُسے وہ سزا ملے گی، جو کسی دوسرے مجرم کو نہ ملے گی۔‘‘[2] vi: ڈاکٹر محمد لقمان سلفی لکھتے ہیں:
Flag Counter