حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَّصَبٍ، وَ لَا وَصَبٍ،وَ لَا ھَمٍّ، وَ لَا حَزَنٍ وَ لَا أَذًی، وَ لَا غَمٍّ۔ …حَتَّی الشّوْکَۃِ یُشَاکُہَا… إِلَّا کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ۔‘‘[1]
[مسلمان کو کوئی تھکاوٹ، کسی قسم کی بیماری، کوئی بھی ھم، حزن، اذیت اور غم[2] نہیں پہنچتا، …یہاں تک کہ چبھنے والا کانٹا… مگر اللہ تعالیٰ اس کے سبب اس سے اس کی خطاؤں کو دُور فرما دیتے ہیں]۔
ج: امام مسلم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام السائب یا ام المسیَّب- رضی اللہ عنہ - کے ہاں تشریف لائے، تو فرمایا:
’’مَالَکِ یَا أُمَّ السَّائِبِ أَوْ یَا أُمَّ الْمُسَیَّبِ تُزَفْزِفِیْنَ؟‘‘
[’’اے ام سائب یا ام مسیَّب- رضی اللہ عنہ -! آپ کو کیا ہوا، کہ آپ کانپ رہی ہیں؟‘‘]
انہوں نے جواب دیا: ’’حُمّٰی، لَا بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہَا۔‘‘
[’’بخار (ہے)، اللہ تعالیٰ اس میں برکت نہ فرمائیں۔‘‘]
تو (یعنی یہ سن کر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’لَا تَسُبِّيْ الْحُمّٰی، فَإِنَّہَا تُذْھِبُ خَطَایَا بَنِيْٓ آدَمَ کَمَا یُذْھِبُ الْکِیْرُ خَبَثَ
|