Maktaba Wahhabi

103 - 250
’’(اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تو نے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔‘‘ (الحجر:39) ﴿ لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ ’’میں ان کو (گمراہ کرنے) کے لیے ضرور بیٹھوں گا۔‘‘ ﴿ ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ﴾ (الاعراف:17) ’’پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے دائیں سے اور بائیں سے (غرض ہر طرف سے) آؤں گا (اور ان کی راہ ماروں گا) اور تو ان میں اکثر کو شکرگزار نہیں پائے گا۔‘‘ ان آیات میں ’’هم‘‘ کی ضمیر جو خواہ جری حالت میں ہے یا مفعولی حالت میں، جمع ہی کی ضمیر ہے، اس سے یوں استدلال کیا گیا ہے: یہاں ’’هم‘‘ جمع کی ضمیر ہے، جس کا معنی تمام انسان ہیں، اور پھر لفظ ’’اجمعین‘‘ نے اس کی مزید وضاحت کر دی ہے کہ یہ ایک فرد (آدم) یا ایک جوڑے (آدم و حوا) کا قصہ نہیں تمام انسانوں کی داستان ہے۔‘‘ [1] پرویز صاحب نے اپنے مؤقف کی تائید میں مندرجہ ذیل آیت سے بھی استدلال کیا ہے: ﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ﴾ (الاعراف:11) ’’یقیناً ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت گری کی اور پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم آدم کو سجدہ کرو۔‘‘ یہاں پرویز صاحب کی بنائے استدلال یہ ہے کہ آدم کے ذکر سے قبل، بنی نوع انسان کی تخلیق کا ذکر ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ خلق آدم سے قبل یہ لوگ پیدا ہو چکے تھے، لہٰذا آدم اول البشر اور ابو البشر نہیں تھے۔ [2]
Flag Counter