Maktaba Wahhabi

59 - 250
ہاں! صحابہ و تابعین کے وہ تفسیری اقوال جن میں ان کے ذاتی اجتہاد کو دخل نہ ہو بلکہ سماع پر محمول ہوں، تو ایسے اقوال تفسیر بالمأثور میں شامل ہیں۔ علوم القرآن پر لکھنے والے معروف عالم لطفی الصباغ [1] اور ڈاکٹر محمد محی الدین بلتاجی کی یہی رائے ہے۔ [2] دوسرا قول بعض علماء کے نزدیک تفسیر بالمأثور وہ تفسیر ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہو۔ ان کے نزدیک تابعین کی تفسیر اس میں شامل نہیں ہے۔ البتہ ایسے کبار تابعین جنہوں نے صحابہ سے براہ راست تفسیر سیکھی ہو، ان کی تفسیر، تفسیر بالمأثور میں شامل ہے۔ ان علماء کے ہاں تابعین کی تفسیر اس لیے مأثور نہیں کیونکہ ان کے تفسیری اقوال اجتہادات اور اسرائیلیات پر مشتمل ہیں۔ [3] تیسرا قول تیسرا قول یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ سے باسند روایت شدہ تمام تفسیری ذخیرہ کو نقل کرنا تفسیر بالمأثور ہے۔ [4] تجزیہ مأثور کا معنی منقول ہے، لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ اور تابعین سے منقول تمام احادیث و آثار تفسیر بالمأثور میں شامل ہیں۔ جو حضرات تابعین کی تفسیر کو تفسیر بالمأثور میں شامل نہیں سمجھتے، دراصل یہ کہنا چاہتے ہیں کہ تابعین کی تفسیر حجت نہیں۔ جمہور ائمہ و محدثین کی بھی یہی رائے ہے کہ تفسیر بالمأثور میں اقوال تابعین شامل ہیں۔ [5]
Flag Counter