Maktaba Wahhabi

43 - 250
امام ابن جوزی کی تعریف ’’ إخراج الشئ من مقام الخفاء إلي مقام التجلیٰ‘‘ [1] ’’کسی چیز کو مقام خفا سے مقام ظہور تک لانا تفسیر کہلاتا ہے۔‘‘ لفظ تفسیر کا استعمال قرآن مجید میں قرآن مجید میں یہ لفظ صرف ایک مرتبہ استعمال ہوا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرًا ﴿٣٣﴾﴾ (الفرقان:33) ’’اور یہ لوگ تمہارے پاس جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے درج بالا آیات میں تفسیر کا معنی تفصیل کیا ہے۔ [2] امام زمخشری لکھتے ہیں: ’’ وَلَمَّا كَانَ التَّفْسِيْرُ هُوَ الْكَشفُ عَمَّا يَدُلُّ عليه الكَلَامُ وُضِعَ مَوضِعَ معناه فقالوا: تَفْسِيْرُ هذا الكَلَامِ كَيْتَ وَ كَيْتَ، كما قيل مَعْنَاهٗ كَذَا وَ كَذَا‘‘ [3] جس چیز پر کلام دلالت کرے اسے کھولنا اور واضح کرنا تفسیر کہلاتا ہے۔ اس لیے تفسیر کشف کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ کہتے ہیں: ’’ تَفْسِيْرُ هذا الكَلَامِ كَيْتَ وَ كَيْتَ‘‘ اس بات کی تفسیر اس اس طرح سے ہے۔ جیسے کہا جاتا ہے: ’’ مَعْنَاهٗ كَذَا وَ كَذَا‘‘ اس کا مفہوم یہ اور یہ ہے۔ لفظ تفسیر کا استعمال حدیث میں ’’ عن أبي هريرة رضي اللّٰه عنه قال: كانَ أهْلُ الكِتَابِ يَقْرَؤُونَ التَّوْرَاةَ بالعِبْرَانِيَّةِ، ويُفَسِّرُونَهَا بالعَرَبِيَّةِ لأهْلِ الإسْلَامِ، فَقالَ رَسولُ
Flag Counter