Maktaba Wahhabi

189 - 250
اجزاء پوری طرح واضح نہیں ہو پاتے ہیں۔ امام شاطبی رحمہ اللہ اس حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے اسباب نزول کی اہمیت پر لکھتے ہیں: ’’ فهي من المهمات في فهم الكتاب بلا بُدٍّ، ومعنى معرفة السبب هو معنى معرفة مقتضى الحال، وينشأ عن هذا الوجهِ‘‘ [1] ’’یہ (اسباب نزول) کتابِ الٰہی کے فہم میں اہم حیثیت رکھتے ہیں، ان کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں، سببِ نزول کی پہچان کا مطلب مقتضی الحال کو پہچاننا ہے، اس وجہ سے اس کی اہمیت کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ دوسری وجہ اسبابِ نزول سے عدمِ واقفیت کی بناء پر کئی قسم کے شبہات، اشکالات اور احتمالات پیدا ہو جاتے ہیں، یہی چیزیں اختلاف کا سبب بن جاتی ہیں۔ (1) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے درمیان درج ذیل مکالمہ اسبابِ نزول کے اس پہلو کو بڑی خوبصورتی سے واضح کرتا ہے: ’’خَلَا عُمَرُ ذَاتَ يَوْمٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُ نَفْسَهُ :كَيْفَ تَخْتَلِفُ هَذِهِ الْأُمَّةُ وَنَبِيُّهَا وَاحِدٌ وَقِبِلْتُهَا وَاحِدَةٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّا أُنْزِلَ عَلَيْنَا الْقُرْآنُ فَقَرَأْنَاهُ، وَعَلِمْنَا فِيمَ نَزَلَ، وَإِنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدَنَا أَقْوَامٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَلَا يَدْرُونَ فِيمَ نَزَلَ، فَيَكُونُ لَهُمْ فِيهِ رَأْيٌ، فَإِذَا كَانَ لَهُمْ فِيهِ رَأْيٌ اخْتَلَفُوا، فَإِذَا اخْتَلَفُوا اقْتَتَلُوا. قَالَ: فَزَبَرَهُ عُمَرُ وَانْتَهَرَهُ، فَانْصَرَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ. وَنَظَرَ عُمَرُ فِيمَا قَالَ، فَعَرَفَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَعِدْ عَلَيَّ مَا قُلْتَ. فَأَعَادَهُ عَلَيْهِ، فَعَرَفَ عُمَرُ قَوْلَهُ وَأَعْجَبَهُ‘‘ [2]
Flag Counter