Maktaba Wahhabi

142 - 250
قرآن مجید میں رضاعی رشتوں میں سے صرف رضاعی ماؤں اور بہنوں کی حرمت مذکور ہے: ﴿ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ﴾ (النساء:32) ’’اور رضاعی بہنیں اور ساسیں حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام محرم خونی رشتوں کی طرح تمام رضاعی محرم رشتے بھی حرام قرار دئیے۔ آپ نے فرمایا: ((إن اللّٰه حرم من الرضاع ما حرم من النسب)) [1]’’جو خونی رشتے حرام ہیں، اللہ تعالیٰ نے وہ رضاعی رشتے بھی حرام قرار دئیے ہیں۔‘‘ احکام مسائل کے علاوہ مقصد و واقعات میں بھی اس کی متعدد مثالیں ہیں، احادیث میں کچھ ایسے واقعات مذکور ہیں، جو قرآن مجید میں مذکورہ واقعات کی تشریح پیش کرتے ہیں۔ جیسے سورۃ الکہف میں مذکور سیدنا موسیٰ اور خضر کا واقعہ، صحیح بخاری میں بھی مذکور ہے۔ لیکن احادیث مبارکہ میں متعدد ایسے واقعات کا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تذکرہ فرمایا ہے، جن کی کوئی اصل قرآن مجید سے نہیں ملتی۔ صحیح بخاری کی کتاب التفسیر، کتاب بدء الخلق اور کتاب احادیث الأنبیاء میں اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں، علی سبی المثال، واقعہ جریج العابد، سیدنا موسیٰ کی وفات کا واقعہ اور اس طرح کوڑھ کے مریض، گنجے اور نابینا آدمیوں کا واقعہ، یہ اور اس طرح کی دیگر متعدد احادیث قصص مستقل اضافی احادیث ہیں۔[2] علامہ ابن برجان نے اس موضوع پر ایک گراں قدر کتاب ’’الارشاد‘‘ کے نام سے تصنیف کی، جس میں وہ لکھتے ہیں: ’’ ما قال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم من شئي فهو في القرآن وفيه أصله، قرب أ بعد، فهمه من فهمه، وعمه عنه من عمه‘‘ [3]
Flag Counter