ان تمام موضوعات میں کبھی قرآن مجید نے اجمال سے کام لیا ہے اور کبھی تفصیل سے۔
احادیث مبارکہ ان موضوعات میں قرآنی اجمالات کی ایسی خوبصورت تفصیلات پیش کرتی ہیں کہ انسان بے ساختہ پکار اٹھتا ہے:
﴿ وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾﴾ (النجم:3-4)
’’اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں۔ یہ (قرآن) تو وہی ہے جو (ان کی طرف) بھیجی جاتی ہے۔‘‘
قرآن مجید موت کے وقت فرشتوں کی بشارت یا تہدید کا اجمالی تذکرہ کرتا ہے، جبکہ احادیث میں موت کے وقت مؤمن اور کافر کی کیفیات کا ایمان افروز تفصیلی تذکرہ ہے۔
قرآن مجید عذابِ قبر کی طرف اجمالی اشارہ پر اکتفا کرتا ہے اور برزخ کی زندگی میں شہداء پر انعامات الٰہیہ کا سرسری ذکر کرتا ہے، جبکہ احادیث میں قبر و برزخ کی تفصیلات ہیں۔ اس طرح قرآن و حدیث میں اجمال و تفصیل کا یہ سلسلہ موت سے لے کر قبروحشر، پھر جنت و جہنم اور دیدار الٰہی کے کمال و جمال تک پھیلا ہوا ہے۔
|