Maktaba Wahhabi

175 - 250
کی حیثیت محض ایک تفسیری قول کی ہو گی۔ (2) صحابہ و تابعین سے منقول تفاسیر کے تمام طرق اور الفاظ کو جمع کرنا ضروری ہے، اس صورت میں معانی و مفاہیم زیادہ واضح صورت میں معلوم ہو جاتے ہیں۔ (3) صحابہ و تابعین کے کئی اقوال باہم متضاد ہوتے ہیں، بلکہ خود ایک ہی صحابی اور ایک ہی تابعی سے متضاد اقوال منقول ہوتے ہیں۔ اس صورت میں اگر تطبیق ممکن نہ ہو تو روایت و درایت کی روشنی میں راجح قول اختیار کی جائے گا۔ (4) صحابہ و تابعین کے اکثر ثابت شدہ تفسیری اقوال میں تناقض و تضاد بالکل نہیں ہوتا، محض تعبیرات میں ظاہری اختلاف ہوتا ہے، جسے اختلاف تنوع کہا جاتا ہے۔ (5) صحابہ و تابعین کے ثابت شدہ قول سے انحراف کرتے ہوئے کوئی ایسا نیا قول اختیار نہیں کیا جا سکتا جو اقوالِ سلف سے معارض ہو اور جسے اختیار کرنے سے سلف کی تردید لازم آتی ہو۔ (6) صحابہ و تابعین سے ہٹ کر قرآن مجید سے نکات و لطائف، استنباطات و تعریفات اور ایسے اقوال جن سے اسلاف کی تردید نہ ہو رہی ہو، بیان اور اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ قرآن مجید میں تدبر و تفکر کے دروازے قیامت تک کے لیے کھلے ہیں اور اس کے عجائبات لامتناہی ہیں۔ [1]
Flag Counter