Maktaba Wahhabi

242 - 250
انحرافی مکتب فکر کے نامور مفسرین نے اس میدان میں خوب ’’مہارت‘‘ دکھائی ہے۔ مثال کے طور پر جبرئیل علیہ السلام کا نامی نامی اور اس کے مفہوم سے کون آگاہ نہیں ہو گا۔ ان کا فرشتہ ہونا، معظم و محترم ہونا اہل اسلام کے ہاں ایسی بدیہی حقیقت ہے کہ جس سے امت اسلامیہ کا بچہ بچہ واقف ہے۔ قرآن مجید، احادیث مبارکہ، اقوالِ صحابہ، آثار تابعین کی روشنی میں یہ حقیقت مسلّمہ اور اظہر من الشمس ہے۔ گزشتہ صدیوں کے تمام صحیح العقیدہ مفسرین اس پر متفق ہیں کہ قرآن مجید جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے: ﴿ قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللّٰهِ ﴾ (البقرۃ:97) ’’کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیے) اس نے تو (یہ کتاب) اللہ تعالیٰ کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے۔‘‘ جبرئیلِ امین علیہ السلام ہی کو دیگر مقامات قرآنیہ میں ’’الرُّوحُ الْأَمِينُ‘‘ کہا گیا ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾ عَلَىٰ قَلْبِكَ﴾ (الشعراء: 194-195) ’’اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے تمہارے دل پر۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿ قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ﴾ (النحل:102) ’’کہہ دو کہ اس کو روح القدس تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لے کر نازل ہوئے ہیں۔‘‘ سرسید احمد خان کا باطل عقیدہ و نظریہ اس سے بالکل جداگانہ ہے، ان کے نزدیک جبرئیل کو فرشتہ سمجھنا اور ان کے ذریعے سے نزول قرآن کو تسلیم کرنا کم عقلی اور علمائے اسلام کی کوتاہ نظری ہے، جناب لکھتے ہیں:
Flag Counter