یعنی ہم نے سیاست کی اور ہم پر سیاست کی گئی۔
(1) کفالت و سرپرستی: جب ’’ عليٰ‘‘ کے صلہ کے ساتھ ہو تو یہ معنی دیتا ہے۔ ’’ آل عَلَي القَوْمِ، وليهم‘‘[1]’’اس نے قوم کی سرپرستی کی۔‘‘
(2) واپس لوٹنا، لوٹانا، کہتے ہیں: ’’ اَوَّلَ الحُكمَ اِليٰ اَهلِهٖ‘‘ اس نے فیصلہ لوگوں کی طرف لوٹا دیا۔ جس کی کوئی چیز گم ہو جائے تو اسے دعا دیتے ہوئے کہتے ہیں: ’’ اَوَّلَ اللّٰه عَلَيْكَ، اَي: رَدَّ عَلَيْكَ ضَالَّتَكَ‘‘[2]اللہ تجھے تیری گمشدہ چیز واپس لوٹائے۔
(3) نتیجہ، انجام: اس معنی میں کہتے ہیں: ’’ لا تُعَوِّلُ عَلَي الحَسَبِ تَعْوِيّلاً فَتَقْوَي اللّٰه أَحْسَنِ تَأْوِيلاً‘‘ [3]
حسب پر بھروسہ مت کیجئے، تقویٰ باعتبار انجام سب سے بہتر چیز ہے۔
(4) کم ہونا: ’’ طَبَخْتُ الدَّوَاءَ حَتّٰي آلَ المَنَّانَ مِنْهُ اِليٰ منِّ وَّاحِدٍ‘‘[4]میں نے دوا کو اس قدر پکایا کہ دو من سے کم ہو کر بالآخر ایک من رہ گئی۔
(5) نشانات دیکھنا: ’’ تأملته فتأولت فيه الخير‘‘ [5]
میں نے اس میں غور کیا ہے اور اس میں خیر ہی دیکھی ہے، اس سے مترشح ہوتا ہے کہ علامات و آثار کے ذریعے سے کسی نتیجہ پر پہنچنے کو بھی تاویل کہتے ہیں۔
(6) غوروفکر کرنا اور تشریح کرنا: ’’ أَوَّلَ الكَلَامَ تَأْوِيّلاً وَ تَأَوَّلَهٗ، دَبَّرَهٗ وَقَدَّرَهٗ وَفَسَّرَهٗ‘‘ [6]
اس نے کلام کو مرتب و منظم کیا اور اس کی تشریح کی۔
(7) اصلاح کرنا اور مال وغیرہ کا بطریق احسن استعمال کرنا: ’’ آلَ المَالَ، أَصْلَحَه و سَاسَه‘‘ [7]
اس نے مال کی اصطلاح کی اور اسے اچھے طریقے سے استعمال کیا۔
|