Maktaba Wahhabi

69 - 250
ہو گا، رسل کی کلام ہو گی: اے اللہ بچا لیجئے! الٰہی حفاظت فرمائیے! نیز جہنم میں سعدان درخت کے کانٹوں کی طرح کھینچنے والی کنڈیاں ہو گی، کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟‘‘ صحابہ نے کہا: جی ہاں دیکھے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’بس یہ سعدان کے درخت کی طرح ہوں گے، لیکن ان کے طول و عرض کی مقدار اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو معلوم نہیں۔ یہ کنڈیاں لوگوں کو ان کے اعمال کی وجہ سے اُچک لیں گی، سو ان میں سے بعض تو اپنے اعمال کی وجہ سے تباہ ہو جائیں گے، بعض کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا، پھر نجات پائیں گے، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ جن اہل نار پر مہربانی فرمانا چاہیں گے، تو فرشتوں کو حکم دیں گے کہ اللہ تعالیٰ کے عبادت گزاروں کو باہر نکال لیں، سو وہ ان کو نکال لیں گے۔‘‘ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں پل صراط کا تذکرہ اس طرح ہوا ہے: ((ثمَّ يُؤتَى بالجِسرِ فيُجعَلُ بَيْنَ ظَهْرانَيْ جَهنَّمَ ) فقُلْنا : يا رسولَ اللّٰه وما الجِسرُ ؟ قال : ( مَدْحَضةٌ مَزِلَّةٌ عليه خَطاطيفُ وكَلاليبُ وحَسَكةٌ مُفَلْطَحةٌ لها شَوكٌ عُقَيفاءُ تكونُ بنَجْدٍ يُقالُ لها : السَّعدانُ يجوزُ المُؤمِنُ كالطَّرْفِ وكالبَرْقِ وكالرِّيحِ وكأجاويدِ الخَيلِ وكالرَّاكبِ فناجٍ مُسلَّمٌ ومَخدوشٌ مُسلَّمٌ ومَكْدوسٌ في جَهنَّمَ حتَّى يمُرَّ آخِرُهم يُسحَبُ سَحبًا)) [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر ایک پل لا کر جہنم کے درمیان رکھ دیا جائے گا۔‘‘ راوی کہتے ہیں: ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ پل کیسا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ’’انتہائی پھسلن والا، جس پر تیزی سے کھینچنے والی کنڈیاں ہوں گی، پنجے نما کانٹے ہوں گے، شاخدار چوڑی چوڑی جھاڑیاں ہوں گی، جن پر نجد میں پائے جانے والے سعدان کی طرح مڑے ہوئے کانٹے ہوں گے۔ مؤمنین اس پر سے آنکھ جھپکنے، بجلی چمکنے، تیز ہوا، عمدہ گھوڑے اور بہترین سواریوں کی طرح گزر جائیں
Flag Counter