Maktaba Wahhabi

196 - 249
اس حدیث کو امام احمد اور اہل السنن نے صحیح اسناد کے ساتھ نکالا ہے۔ بات یہی ہے اور میں آپ کے لیے اور آپ کے خاوند کے لیے حق پر ثابت قدم رہنے اور دین میں تفقہ اور گمراہ کن فتنوں سے عافیت کی دعا کرتا ہوں… بے شک وہ سننے والا بھی ہے اور قریب بھی۔ میرا خاوند گھر میں میرے ساتھ خندہ پیشانی سے نہیں رہتا۔ ہمیشہ تیوری چڑھائے اور دل تنگ رہتا ہے، کیا میں گھر کو چھوڑ دوں؟ یا کیا کروں؟ سوال:… میرا خاوند، اللہ اسے معاف فرمائے، اس بات کے باوجود کہ وہ اخلاق فاضلہ کا مالک اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہے مگر میرے ساتھ گھر میں خندہ پیشانی سے رہنے کا اہتمام نہیں کرتا۔ ہمیشہ چہرہ پر شکن اور دل سے تنگ رہتا ہے۔ کبھی وہ یوں کہہ دیتا ہے کہ اس کا سبب میں ہی ہوں۔ لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ بحمد اللہ میں اس کا حق پورا کرتی ہوں اور کوشش کرتی ہوں کہ اسے راحت اور اطمینان پہنچاؤں اور ہر اس چیز سے دور رہوں جو اسے بری لگتی ہے اور اس کے تصرفات پر صبر کرتی رہوں۔ اور جب بھی میں اس سے کچھ مانگتی ہوں یا کسی معاملہ میں اس سے کلام کرتی ہوں تو وہ غصہ اور جوش میں آکر کہتا ہے کہ یہ کیسی بیہودی اور کم عقلی کی بات ہے۔ حالانکہ میں جانتی ہوں کہ وہ اپنے ساتھیوں اور دوستوں سے خوش بخوش رہتا ہے… رہی میری بات تو میں نے اس سے سرزنش اور بدمعاملگی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔ مجھے اس بات سے دکھ پہنچتا ہے اور بہت تکلیف ہوتی ہے اور کئی بار میں نے ارادہ کیا کہ گھر کو چھوڑ دوں۔ اور الحمد للہ کہ میری تعلیم متوسط درجہ کی ہے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر واجب کیا ہے، میں اسے ادا کر رہی ہوں۔ فضیلت مآب! اگر میں اپنے گھر کو چھوڑ دوں اور اپنی اولاد کی تربیت کروں اور خود اکیلی زندگی کے لیے مشقت کروں تو کیا میں گنہگار ہوں گی؟… یا میں اسی حال میں اس کے ساتھ رہوں اور اس کے کلام، مشارکت اور ایسے احساسات پر صبر کیے جاؤں؟ مجھے مستفید فرمائیے کہ میں کیا کروں؟ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔‘‘(ام عبداللہ۔ الریاض) جواب:… اس میں کوئی شک نہیں کہ حسن معاشرت زوجین پر واجب ہے۔ انہیں محبت بھرے چہرے، اخلاق فاضلہ، حسن خلق اور خندہ پیشانی سے ایک دوسرے سے پیش آنا چاہیے۔ کیونکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿وَ عَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ﴾
Flag Counter