Maktaba Wahhabi

197 - 249
’’اور اپنی بیویوں سے اچھا رہن سہن رکھو۔‘‘(النساء: ۱۹) نیز فرمایا: ﴿وَ لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْہِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ﴾ ’’اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق مردوں کا (عورتوں پر) ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ فضیلت ہے۔‘‘(البقرۃ: ۲۲۸) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((البِرُّ حُسْنُ الْخُلُق)) ’’اچھا اخلاق ہی اصل نیکی ہے۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شیئًا: وَلو انْ تَلقَی اخَاکَ بِوَجْہٍ طَلْق)) ’’کسی اچھی بات کو حقیر نہ سمجھو۔ اگرچہ وہ اتنی ہی ہو کہ تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے پیش آؤ۔ ان دونوں حدیثوں کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اکْمَلُ المُؤمنینَ ایْمَانًا: احسنُھم خُلُقًا، وخِیارُکُمْ: خِیارُکُم لِنِسَائِھم، وانَا خیرُکُمْ الاھلِی)) ’’ایمان کے لحاظ سے مومنوں میں سے زیادہ کامل وہ ہے جس کا خلق اچھا ہو اور تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیویوں کے حق میں بہتر ہو اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سے بہتر ہوں۔‘‘ ان کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث ہیں جو عمومی حسن خلق، خوش ہو کر ملنے اور مسلمانوں میں باہمی حسن معاشرت پر دلالت کرتی ہیں اور جب یہ معاملات زوجین اور اقارب میں ہوں تو ان کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آپ کو اپنے خاوند سے جو زیادتی اور بدخلقی کی تکلیف پہنچی، اس پر آپ نے صبر وتحمل سے کام لیا تو بہت اچھا کیا… اور میں آپ کو مزید صبر اور اس کا گھر نہ چھوڑنے کی وصیت کرتا ہوں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس میں خیر کثیر اور قابل تعریف انجام ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ،﴾ ’’صبر کرو۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘(الانفال: ۴۶) نیز فرمایا: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یَّتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ،﴾ ’’بے شک جو شخص اللہ سے ڈرے اور صبر کرے تو اللہ نیک کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔‘‘(یوسف: ۹۰)
Flag Counter