Maktaba Wahhabi

215 - 249
واقع نہیں ہوتی اور نہ ہی دودھ پلانے والی آپ کی ماں اور اس کا خاوند آپ کا باپ ہوگا۔ نہ ہی ایسی رضاعت سے ان کی بیٹیاں آپ پر حرام ہوں گی۔ مذکورہ حدیث سے متعلق اہل علم کے اقوال میں سے یہی بات زیادہ صریح ہے۔ اس کے علاوہ اور احادیث بھی ہیں، جن میں سے ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ)) ’’رضاعت وہی معتبر ہے جو بچپن کے ابتدائی دو سالوں میں ہو۔‘‘ نیز اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَحْرُمُ الرَّضْعۃُ ولَا الرَّضْعَتان)) ’’ایک گھونٹ یا دو گھونٹ دودھ پی لینے سے حرمت واقع نہیں ہوتی۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد دوسری احادیث میں ہے۔ جسے اہل علم نے ذکر کیا ہے… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ سوال:… (ا)میری ماں کی دادی کے بیٹے یرے بھائیوں کے ہمعصر تھے تو میری ماں نے فقط ان کے چھوٹے بیٹے محمد کو میری بہن سعاد کے ساتھ دودھ پلایا۔ (ب)جیسا کہ میری ماں نے میری بڑی بہن کے بیٹے سمیر کو میری بہن سحر کے ساتھ دودھ پلایا۔ وجہ یہ تھی کہ میری بڑی بہن بیمار تھی۔ اور یہ رضاعت بھی فقط میری والدہ کی طرف سے تھی۔ (ج)میری ماں نے میرے بھائی کی چھوٹی بیٹی کو بھی میری چھوٹی بہن کے ساتھ دودھ پلایا۔ کیونکہ وہ دونوں ہم عمر تھیں۔ میری بہن صرف ایک مہینہ اس سے بڑی تھی۔ اور یہ ایسے ہوا کہ ایک رات جب اس نے نیند کی حالت میں چیخ ماری اور جب بیدار ہوئی تو اس کی گود میں ایک بچی تھی جو اس کی بیٹی تھی۔ اس نے ایک بزرگ سے پوجھا تو اس نے کہا کہ تو اسے دودھ پلا، تاکہ تو شک سے بچ سکے۔ چنانچہ اس نے دوسری بار اسے دودھ پلایا اور میری بہن کو بھی اس نے دودھ پلایا۔ اس کے تبادلہ میں اس کی چھوٹی بہن کو۔ سوال یہ ہے کہ اب میرے سارے ماموں میرے بھائی ہو جائیں گے یا صرف میرا چھوٹا ماموں ہی بھائی ہوگا۔ اور کیا وہ میرے ماموؤں کے بیٹوں کی پھوپھی بن جائے گی یا نہیں؟ (خدیجہ۔ ع) جواب:… جب تمہاری ماں نے تمہارے کسی ماموں یا کسی خالہ کو پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ دودھ پلایا ہو اور یہ رضاعت حولین کے اندر اندر ہوئی ہو تو تمہاری ماں، تمہارے ماموؤں یا خالاؤں میں سے رضیع یا رضیعہ کی ماں بن جائے گی اور تم دونوں بہنیں مذکورہ وجہ سے اس کی ماں بن جاؤ گی، جسے اس نے دودھ
Flag Counter