Maktaba Wahhabi

216 - 249
پلایا ہے۔ اسی طرح اگر تمہاری ماں نے تمہاری بھانجی کو اگر پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ حولین کے اندر اندر دودھ پلایا ہے تو وہ بھانجی کی ماں بن جائے گی۔ کیونکہ تمہاری ماں رضاعت کے لحاظ سے ماں اور نسب کے لحاظ سے اس کی دادی ہے اور تم دونوں، یعنی تم رضاعت کے لحاظ سے اور اس کی خالہ نسب کے لحاظ سے بہنیں بن جاؤ گی۔ رضاعت کے تمام مسائل میں ایسے ہی کہا جائے گا۔ اور اگر گھونٹ پانچ سے کم ہوں تو اس سے تحریم حاصل نہیں ہوتی اور اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق نہ ہی اس سے رضاعت کا حکم ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح اگر دودھ پینے والا دو سال سے زیادہ عمر کا تھا تو بھی رضاعت کا حکم ثابت نہ ہوگا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا رِضَاعَ الَّا فی الْحَولَیْنِ)) ’’رضاعت وہی معتبر ہے جو بچپن کے ابتدائی دو سالوں میں ہو۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَّعْلُومَاتٍ یُّحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّیَ النَّبیُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والامرُ علی ذلِکَ)) ’’جو کچھ قرآن میں نازل ہوا وہ معلومہ دس گھونٹ تھے جو حرمت کا سبب بنتے تھے۔ پھر یہ حکم پانچ معلوم گھونٹوں کے حکم سے منسوخ ہوگیا۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو عمل اسی بات پر تھا۔‘‘ اسے مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
Flag Counter