Maktaba Wahhabi

235 - 249
کپڑے کو لگ جائے اس کو دھونا مستحب ہے۔ یا پھر کھرچ دے۔ حتیٰ کہ اس کا نشان زائل ہو جائے۔ تاہم دھونا افضل ہے۔ اگر کوئی نوجوان مشت زنی میں مبتلا ہو جائے تو اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ ہم آپ سے شافی جواب کی توقع رکھتے ہیں سوال:… مشت زنی کے متعلق شیخ قرضاوی کہتے ہیں اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ منی کو جسم کے دوسرے فضلوں کی طرح ایک فضلہ سمجھتے تھے۔ لہٰذا انہوں نے فصد کی طرح اسے جائز قرار دیا ہے۔ ابن حزم کا مذہب بھی یہی ہے اور وہ (محلی) کے ص ۱۶۶ پر اسی مکتب فکر کی تائید کرتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے کہ امام احمد اسے مطلقاً جائز قرار دیتے ہیں اور اس کی کیا دلیل ہے؟ پھر ایسی مصیبت ہے جس کا ہم اللہ کے ہاں شکوہ کرتے ہیں کہ نوجوان جب اس کام میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو اس حالت میں رزوں کو بھول جاتے ہیں جن کا انہیں حکم دیا گیا ہے۔ ایسے ہی نوجوانوں میں سے کسی نے ہمیں یہ بتلایا کہ ایسے نوجوان کپڑے یا روئی سے کسی بے ریش لڑکے یا کسی نوجوان لڑکی کی شرمگاہ یا دبر کی سی شکل بنا لیتے ہیں۔ پھر اس شکل میں یہ نوجوان اپنا ذکر داخل کر کے وطی کرتا ہے… وغیرہ۔‘‘(خالد۔ ا۔ ع۔شیبہہ الدوحہ) جواب:… اہل علم کے اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق مشت زنی حرام ہے اور علماء کی اکثریت کا قول یہی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل قول میں عموم ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ، اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ، فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ،﴾ (المومنون: ۵۔۷) ’’اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے) انہیں ملامت نہیں اور جو ان کے سوا کسی اور چیز کے طالب ہوں تو یہی لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی ثناء کی جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی اور اپنی خواہش کو اپنی بیوی یا کنیز کے علاوہ کسی بھی اور طریقہ سے پورا نہ کیا اور جو شخص ان صورتوں کے علاوہ کسی بھی صورت میں اپنی خواہش پوری کرتا ہے اس کے متعلق ’’زیادتی کرنے والا‘‘ کا فیصلہ دیا۔ جو اس چیز سے آگے نکل جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے حلال کیا ہے۔ اس آیت کے عموم میں مشت زنی بھی داخل ہے۔ جیسا کہ اس پرحافظ ابن کثیر وغیرہ نے تنبیہ کی ہے۔ علاوہ ازیں اس عادت کے نقصانات بہت ہیں اور نتائج بہت خراب نکلتے ہیں۔ قویٰ مضحمل اور اعصاب کمزور پڑ جاتے ہیں۔ جبکہ شریعت اسلامیہ ہر اس کام سے منع کرتی ہے جس سے اس کے
Flag Counter