Maktaba Wahhabi

236 - 249
دین، بدن، مال اور آبرو کو نقان پہنچتا ہو۔ موفق ابن قدامہ رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’المغنی‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’اگر اپنے ہاتھ سے مشت زنی کرے تو اس نے حرام کام کیا۔ لیکن جب تک انزال نہ ہو اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ہاں! اگر انزال ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ وہ بوسہ کے معنی میں ہے۔‘‘اور بوسہ کے معنی سے ان کی مراد یہ ہے کہ انزال اس کے سبب سے ہو اور اگر بوسہ بغیر انزال کے ہو تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مجموعہ فتاویٰ ج۳۴ صفحہ ۳۲۹ پر کہتے ہیں: ’’رہا مشت زنی کا مسئلہ تو وہ جمہور علماء کے نزدیک حرام ہے۔ اور حنبلی مذہب کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول یہی ہے۔ اس قول کے مطابق ایسا کام کرنے والے کو سزا دی جائے گی اور دوسرے قول کے مطابق یہ مکروہ ہے، حرام نہیں۔ جبکہ اکثر علماء اسے گناہ کے خوف یا کسی دوسری وجہ سے مباح نہیں سمجھتے۔ علامہ محمد الامین الشنقیطی رحمہ اللہ اپنی تفسیر اضواء البیان ج۵ ص ۷۶۹ پر یوں رقمطراز ہیں: ’’تیسرا مسئلہ: جان لیجئے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس آیت میں: ﴿قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ﴾ ’’ایمان لانے والے مراد کو پہنچ گئے۔‘‘(المومنون: ۱) ﴿فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ،﴾ اور جو لوگ ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں وہی لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘(المومنون: ۷) آیت کا عموم مشت زنی کی ممانعت پر دلالت کرتا ہے جو جلد عمیرۃ کے نام سے معروف ہے اور اسے خضخضۃ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ جس شخص نے اپنے ہاتھ سے لذت حاصل کی حتیٰ کہ اس طرح اس کی منی نکل آئی تو اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اس کے لیے حلال کیا تھا، اس نے اس کے علاوہ اور راہ طلب کی۔ لہٰذا وہ مذکورہ آیت کریمہ کی رو سے زیادتی کرنے والوں سے ہے اور یہی سائل کے سوال کی صورت ہے۔ ابن کثیر نے یہ بھی ذکر کیا ہے: امام شافعی اور ان کے متبعین نے اسی آیت سے مشت زنی کی ممانعت پر استدلال کیا ہے۔ اور قرطبی کہتے ہیں کہ محمد بن الحکم نے کہا: میں نے حرملہ بن عبدالعزیز سے سنا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے مشت زنی کرنے والے شخص کے متعلق پوچھا تو انہوں نے یہی آیت پڑھی: ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ، الی قولہ الْعَادُوْنَ،﴾ ’’اور جو لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں… تاآنکہ فرمایا… وہی لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘(المومنون: ۵۔۷) اللہ تعالیٰ نے یہ قید قبول کر لینے والے کے متعلق فرمایا کہ! اللہ تعالیٰ اس شخص کو معاف کرے گا اور بخش
Flag Counter