Maktaba Wahhabi

237 - 249
دے گا۔ اس بات سے مجھ پر واضح ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ سے اہل علم امام مالک اور امام شافعی وغیرہ نے جو جلد عمیرہ کی ممانعت پر استدلال کیا ہے تو وہ یہی مشت زنی ہے۔ جس کا کتاب اللہ سے استدلال صحیح ہے۔ جس پر قرآن کاظاہر دلالت کرتا ہے اور کتاب اللہ میں یا سنت میں ایسی کوئی چیز وارد نہیں جو اس سے معارض ہو اور امام احمد کے علم، ان کی جلالت شان اور ورع کے باوجود ان سے جو کچھ مشت زنی کی اباحت سے متعلق مروی ہے تو وہ محض اسے قیاس پر استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ: ’’وہ بدن سے ایسے فضلہ کا اخراج ہے۔ جسے نکال دینے کا ضرورت مطالبہ کرتی ہے۔ گویا انہوں نے اسے فصد اور پچھنے لگوانے پر قیاس کرتے ہوئے جائز قرار دیا ہے۔ جیسا کہ اس بارے میں کسی شاعر نے کہا ہے: اذا حللت بواد لا انیس بہ فاجلد عمرۃ لا عارَ ولا حَرَجَ ’’اگر تو کسی ایسے مقام پر ڈیرہ کرے جہاں کوئی انیس (عورت وغیرہ) نہ ہو تو مشت زنی کر لے۔ اس میں نہ کوئی شرم کی بات ہے اور نہ ہی کوئی حرج ہے۔‘‘ تو یہ بات راہ صواب کے خلاف ہے۔ اگرچہ اس کا کہنے والا کسی بھی معروف مقام پر ہو۔ کیونکہ یہ ایسا قیاس ہے جو قرآن کے ظاہر عموم کے خلاف ہے اور ایسا قیاس مردود ہے، جسے قیاس فاسد کہتے ہیں۔ جیسا کہ ہم اس کتاب میں کئی بار اس کی وضاحت کر چکے ہیں اور اس بارے میں صاحب مراقی سعود کا یہ قول بھی ذکر کیا ہے: والخُلفُ للنَّصِّ او اجْمَاعٍ دَعَا فَسَادُ الاِعتبارِ کل مَنْ وعیَ ’’اور ایسا قیاس جو نص یا اجماع کے خلاف ہو، وہ فاسد سمجھا جائے گا ہر عالم کی یہی پکار ہے۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ نے جب یہ ارشاد فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ،﴾ ’’اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔‘‘ (المومنون: ۵) تو دو قسم کے لوگوں کے سوا کسی کو بھی مستثنیٰ نہیں فرمایا اور وہ دو قسمیں اس آیت میں مذکور ہیں: ﴿اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ،﴾ ’’مگر اپنی بیویوں سے یا کنیزوں سے جو ان کی ملک ہوتی ہیں۔‘‘(المومنون: ۶) اور یہ صراحت کر دی کہ صرف اپنی بیویوں سے یا اپنی کنیز سے اگر اپنی شرمگاہ کی حفاظت نہ بھی کریں تو ان پر ملامت نہیں کی جا سکتی۔ پھر اس کے بعد ایسا عام صیغہ استعمال فرمایا جو ان دو مذکورہ قسموں کے سوا ہر قسم کی ممانعت پر دلالت کرتا ہے اور وہ یہ ارشاد ہے: ﴿فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ،﴾ ’’اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں، وہی لوگ حد سے آگے نکل جانے والے ہیں۔‘‘ (المومنون: ۷)
Flag Counter