Maktaba Wahhabi

248 - 249
کے اس قول میں عموم ہے: ﴿اَوَمَنْ یُّنَشَّاُ فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ،﴾ ’’کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات کی وضاحت نہ کر سکے۔‘‘(الزخرف:۱۸) جہاں اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا کہ زیور پہننا عورتوں کی صفات سے ہے اور یہ زیور عام ہے خواہ سونے کا ہو یا کسی دوسری چیز کا۔ اور اس لیے بھی (جائز ہے) کہ احمد، ابوداود اور نسائی نے سند جید کے ساتھ امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ میں ریشم پکڑا اور بائیں ہاتھ میں سونا، پھر فرمایا: ’’یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں۔‘‘ اور ابن ماجہ نے اپنی روایت میں یہ الفاظ زیادہ کیے ہیں ((حِلٌّ لاِناثِھم)) ’’عورتوں کے لیے حلال ہیں۔‘‘ نیز درج ذیل حدیث کو احمد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا اور ترمذی نے صحیح قرار دیا ہے۔ ابوداؤد اور حاکم نے اسے نکالا اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا۔ نیز طبرانی نے نکالا اور اسے ابن حزم نے صحیح کہا ے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُحِلَّ الذَّھَبُ والحریرُ للاِنَاثِ مِنْ اَمَّتِی، وحُرِّمَ علی ذُکُورِھا)) ’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال ہیں اور مردوں پر حرام ہیں۔‘‘ اس حدیث کو سعید بن ابی ہند اور ابی موسیٰ کے درمیان انقطاع کی وجہ سے معللل کہا گیا ہے اور اس پر ایسی کوئی دلیل نہیں جس سے اطمینان ہو، جبکہ ہم ابھی ذکر کر چکے ہیں کہ کس کس نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اگر بالفرض مذکورہ علت کو درست بھی سمجھ لیا جائے تو دوسری صحیح احادیث سے اس کی تلافی ہو جاتی ہے جیسا کہ یہ ائمہ حدیث کے ہاں معروف قاعدہ ہے۔ اسی بات کو علمائے سلف نے قبول کیا ہے اور عورتوں کے سونا پہننے کے جواز پر کئی علماء نے اجماع نقل کیا ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ہم ان علماء میں سے بعض کے اقوال بیان کرتے ہیں۔ اسی بات کو علمائے سلف نے قبول کیا ہے اور عورتوں کے سونا پہننے کے جواز پر کئی علماء نے اجماع نقل کیا ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ہم ان علماء میں سے بعض کے اقوال بیان کرتے ہیں۔ جصاص اپنی تفسیر ج۳ ص ۳۸۸ پر سونے کی بحث میں لکھتے ہیں: ’’عورتوں کے لیے سونے کی اباحت سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے واردہ احادیث، اس کے ممنوع ہونے کی احادیث کے مقابلہ میں زیادہ واضح اور زیادہ مشہور ہیں اور آیت کی دلالت (مولف کی آیت سے مراد وہی آیت ہے جسے ابھی ہم نے ذکر کیا ہے) بھی عورتوں کے لیے اس کی اباحت کے بارے میں واضح ہے۔ عورتوں کا سونا پہننا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے زمانہ سے لے کر آج تک متواتر چلا آرہا ہے اور کسی نے ان پر گرفت نہیں کی۔ اسی طرح اخْبَارِ احَاد سے اس پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اور الکیا الہراسی اپنی تفسیر القرآن: ۴/ ۳۹۱ پر اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿اَوَمَنْ یُّنَشَّاُ فِی الْحِلْیَۃِ﴾
Flag Counter