Maktaba Wahhabi

249 - 249
کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: اس میں عورتوں کے لیے زیور کی اباحت پر دلیل ہے اور اس پر اجماع منعقد ہو چکا ہے اور اس بارے میں اتنی احادیث ہیں، جن کا شمار نہیں ہو سکتا۔ اور بیہقی نے سنن کبری: ۴/ ۱۴۲ پر کہا ہے جہاں انہوں نے بعض ایسی احادیث کا ذکر کیا ہے جو عورتوں پر سونا اور ریشم حلال ہونے پر دلالت کرتی ہیں اور یہ تفصیل نہیں بتلائی کہ وہ کسی چیز کی صراحت کرتی ہے ’’یہ احادیث اور دوسری بھی جو اس معنی میں ہیں، عورتوں کے لیے سونے کے زیور پہننے کی اباحت پر دلالت کرتی ہیں اور ہم نے سونے کے عورتوں پر مباح ہونے پر اجماع ہو جانے سے استدلال کیا ہے جو ایسی احادیث کو منسوخ قرار دیتا ہے جو خاص طور پر عورتوں کے لیے سونے کے استعمال کی تحریم پر دلالت کرتی ہیں۔‘‘ اور نووی مجموع: ۴/ ۴۴۲ پر کہتے ہیں: ’’عورتوں کے لیے ریشم پہننا اور سونے اور چاندی کے زیور استعمال کرنا احادیث صحیحہ کی بنیاد پر اجماع کی رو سے جائز ہے۔‘‘ نیز: ۶/ ص ۴۰ پر کہتے ہیں: ’’مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورتوں کے لیے سونے اور چاندی کا ہر طرح کا زیور پہننا جائز ہے۔ جیسے طوق، ہار، انگوٹھی، کنگن، پازیب، پہنچیاں، گلوبند اور ان کے علاوہ ہر وہ چیز جو گلے میں پہنی جائے اور ہر وہ چیز جسے پہننے کی وہ عادی ہوں اور اس سے کسی چیز میں کوئی اختلاف نہیں۔‘‘ صحیح مسلم کے باب ’’مردوں پر سونے کی انگوٹھی کی حرمت اور ابتدائے اسلام میں اس کی اباحت کا نسخ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے کہا ہے: ’’عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کی اباحت پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔‘‘ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حدیث براء کی شرح میں کہتے ہیں: ’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں سے منع کیا۔ سونے کی انگوٹھی سے… الحدیث‘‘ چنانچہ وہ ج۱۰ ص ۳۱۷ پر لکھتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے کی انگوٹھی پہننے سے منع کرنا، مردوں سے مختص ہے۔ عورتوں کے لیے جائز ہے۔‘‘ چنانچہ انہوں نے عورتوں کے لیے اس کی اباحت پر اجماع نقل کیا ہے۔ اور سابقہ حدیثوں کے ساتھ یہ حدیث ملا لنے سے یہ احادیث عورتوں کے لیے گولائی دار اور بغیر گولائی ہر طرح کے زیور کے حلال ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اہل علم کا اجماع جو مذکورہ ائمہ نے ذکر یا ہے اس کی وجوہ درج ذیل احادیث ہیں: (۱) ابوداؤد اور نسائی نے عمرو بن شعیب سے، اپنے باپ سے، اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ اس کے ساتھ اس کی بیٹی بھی تھی۔ جس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا: ’’ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟‘‘ وہ کہنے لگی: ’’نہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تجھے ان کے بدلے آگ کے دو کنگن پہنائے۔‘‘ اس نے وہ دونوں کنگن اتارے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے
Flag Counter