Maktaba Wahhabi

50 - 249
’’ اے ہمارے پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کریں تو ہمارا مواخذہ نہ کرنا‘‘ (البقرہ: ۶۸۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا قدفعلت (میں نے ایسا ہی کیا) جس کے معنی یہ ہوئے کہ ہو کچھ بندوں سے ازراہ خطاو نسیان واقع ہو جائے اس پر موخذہ نہ کرنے سے متعلق بندوں کی دعا کو اللہ سبحانہ نے قبول فر مالیا ہے۔ پس اس بات پر حمد اور شکر اللہ ہی کے لیے ہے۔ وضو کرنے والا کس وقت جرابیں پہنے؟: سوال: کسی نے مجھے کہاکہ وضو کے دروان جب تک بایاں پاؤں بھی دھونہ لیا جائے دائیں پاؤں میں جراب نہیں پہننا چاہیے۔ میں نے بہت مدت پہلے اس موضوع پر ایک کتاب میں پڑھا تھا۔ جس کا نام اس وقت مجھے یاد نہیں آرہا اس بات میں اختلاف ہے اور علماء کے اقوال میں سے راحج یہی ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے اس موضوع پر تفصیلی جواب دے کر مستفید فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔ م۔ ع۔ ا ۔ حائل جواب: بہتر اور محتاظ صورت یہی ہے کہ جب تک بایاں پاؤں بھی دھونے لیا جائے جرابیں نہ پہنی جائیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إذَا توضَّأ أحدُکم فلبسَ خُفَّیہ فَلْیَمْسَحْ علَیہما، وَلْیُصلَّ فیھما، ولَا یخلَعْھما إن شَائَ إلَّا مِنْ جَنَابَۃٍ۔)) ’’ تم میں سے کوئی شخص جب وضو کرے اور موزے پہنے توان پر مسح کرے اور انہیں میں نماز ادا کرے اور اگرچاہے توانہیں نہ اتارے مگر جنابت کی صورت میں (اتارنا ضروری ہے)‘‘ اسے دار قطنی اور حاکم نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے نکالا اور صحیح کہا ہے۔اور ابوبکر ثقفی کی حدیث یوں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو تین دن رات کی اور مقیم کو ایک دن رات کی رخصت دی ہے جب وہ طہارت کرکے اپنے موزے پہن کر ان پر مسح کرے۔ اسے دار قطنی نے نکالا اور ابن خزیمہ نے اس کو صحیح کہاہے۔ صحیحین میں مروی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مغیرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے کھینچے کا ارادہ کیاتو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اے فرمایا: ’’ انہیں رہنے دو۔ میں نے پاؤں دھو کر ان میں داخل کیے تھے‘‘ ان تینوں احادیث سے بھی اور انسے بھی جو اس معنی میں ہیں ۔ یہ ظاہر ہے کہ مسلم کے لیے یہ جائز ہیں کہ وہ موزوں پر مسح کرے مگر صرف اس صورت میں کہ اس نے کمال طہارت کے بعد انہیں پہناہو۔ اور جو شخص بایاں پاؤں دھونے سے پہلے موزہ یا جراب پہنتا ہے، اس نے اپنی طہارت مکمل نہ کی تھی۔ اگرچہ بعض اہل علم ایسے مسح
Flag Counter