Maktaba Wahhabi

108 - 413
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ تحریر کرتے ہیں : ’’ وَقَدِ اسْتَنْبَطَ الْمُصَنِّفُ مِنْ حَدِیْثِ أَبِيْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰه عنہ [أَنَّ النَّبيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم جَلَسَ ذَاتَ یَوْمٍ عَلَی الْمِنْبَرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَہٗ] مَقْصُوْدَ التَّرْجُمَۃِ۔‘‘[1] ’’ مصنف [امام بخاری] نے حدیث أبی سعید رضی اللہ عنہ [ ایک دن…] سے باب کے عنوان کا استنباط کیا ہے۔‘‘ پھر حافظ رحمہ اللہ تعالیٰ تحریر کرتے ہیں : وَوَجْہُ الدَّلاَلَۃِ مِنْہُ أَنَّ جُلُوْسَھُمْ حَوْلَہُ لِسَمَاعِ کَلَامِہِ یَقْتَضِيْ نَظَرَھُمْ إلَیْہِ غَالِبًا، وَإِذَا کَانَ ذٰلکَ فِيْ غَیْر حَالِ الْخُطْبَۃِ، کَانَ حَالُ الْخُطْبَۃِ أَوْلیٰ لِوَرُوْدِ الْأَمْرِ بِالْاِسْتِمَاعِ لَھَا وَالإِنْصَاتِ عِنْدَھَا۔ وَاللّٰہ أَعْلَم۔[2] ’’ حدیث کی عنوان باب پر دلالت اس طرح ہے کہ صحابہ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سننے کے لیے آپ کے گرد بیٹھنا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ غالباً آپ کی طرف دیکھ رہے تھے اور جب یہ کیفیت غیر خطبہ میں تھی، تو خطبہ میں تو بطریق اولی ہوگی، کیونکہ اس میں توجہ اور دھیان سے سننے کا حکم ہے۔واللہ اعلم۔ ‘‘ پھر حافظ رحمہ اللہ تعالیٰ صحابہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ’’ وَمِنْ حِکْمَۃِ اِسْتِقْبَالِھِم الْإِمَامَ التَّھَیُّؤُ لِسَمَاعِ کَلاَمِہٖ، وَسُلُوکُ الْأَدَبِ مَعَہٗ فِي اسْتِمَاعِ کَلاَمِہٖ، فَإِذَا اسْتَقْبَلَہٗ بِوَجْھِہٖ، وَأَقْبَلَ عَلَیْہِ بِجَسَدِہٖ وَبِقَلْبِہٖ وَحُضُورِ ذِھْنِہٖ کَانَ أَدْعَی لِتَفَھُّمِ
Flag Counter