بات کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے کہ عشاء کے بعد گفتگو کی ممانعت خالی از خیر بات چیت کے متعلق ہے۔‘‘[1]
۴۔ دو تہائی شب گزرنے کے بعد تعلیم:
امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضر ت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا ذَھَبَ ثُلُثَا اللَّیْلِ قَامَ، فَقَالَ :’’یَا أَیُّھَا النَّاسُ! اذْکُرُوا اللّٰہَ ! اذکُرُوْا اللّٰہَ ! جَائَ تِ الرَّاجِفَۃُ تَتْبَعُھَا الرَّادِفَۃُ، جَائَ الْمَوْتُ بِمَا فِیْہِ، جَائَ الْمَوْتُ بِمَا فِیْہِ‘‘[2]
’’ جب دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے،اور فرماتے:’’ اے لوگو! اللہ تعالیٰ کو یاد کرو! اللہ تعالیٰ کو یاد کرو! بھونچال آچکا، اس کے پیچھے اوربھونچال آرہا ہے۔ موت اپنی سختیوں کے ہمراہ آ چکی، موت اپنی سختیوں کے ہمراہ آ چکی۔‘‘
یہ حدیث شریف اس بات پر دلالت کناں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو تہائی رات گزر جانے کے بعد بھی تعلیم و تربیت فرماتے تھے۔ میری جان اور میرے والدین ان پر قربان ہو جائیں،امت کی تعلیم و تربیت کے بارے میں آپ کس قدر متفکر او ر اہتمام فرمانے والے تھے۔ جزاہ اللّٰہ تعالیٰ خیر ما جزی نبیاً عن امتہ۔ آمین اور رب رحیم و کریم ہم ناکاروں
|