Maktaba Wahhabi

153 - 413
’’ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح گفتگو فرماتے کہ اگر کوئی شمار کرنے والا ان [ الفاظ ] کو گننا چاہتا تو گن سکتا تھا۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے [ لَوْعَدَّہُ الْعَادُّ لَأَ حْصَاھَا] کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’ أَيْ لَوْ عَدَّ کَلِمَاتِہِ، أَوْ مُفْرَدَاتِہِ، أَوْ حُرُوْفِہِ لَأَطَاقَ ذٰلِکَ، وَبَلَغَ آخِِرَھَا۔ وَالْمُرَادُ بِذٰلِکَ اَلْمُبَالَغَۃُ فِيْ التَّرْ تِیْل وَالتَّفْھِیْمٍ‘‘[1] ’’اگر کوئی آپ کے الفاظ، مفردات اور حروف کو شمار کرنا چاہتا تو اس کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بولے ہوئے آخری حرف تک کو گننا ممکن تھا۔ ان کا مقصود یہ ہے کہ [ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتار میں ] بہت ہی ٹھہراؤ اور سمجھانے کی کوشش ہوتی تھی۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا : ’’ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمْ یَکُنْ یَسْرُدُ الْحَدِیْثَ کَسَرْدِکُمْ۔‘‘[2] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح جلدی جلدی گفتگو نہ فرماتے تھے۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تسلسل سے اس طرح بے تکان نہ بولتے تھے کہ سننے والے کو التباس پیدا ہو۔ سلسلہ تعلیم سے منسلک لوگوں سے یہ بات مخفی نہیں کہ معلّم کے ایسے اندازِ گفتار سے طلبہ کے لیے دروس کو سمجھنے میں کس قدر آسانی اور سہولت ہوتی ہے۔ اے رب ذوالجلال! ہمیں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلا۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوم۔ ۔۔۔۔۔۔
Flag Counter