Maktaba Wahhabi

164 - 413
علاوہ ازیں امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب [ صحیح البخاري] میں ایک باب کا عنوان بایں الفاظ ذکر کیا ہے: [بَابُ مَنْ أَعَادَ الْحَدِیْثَ ثَلاثًا لِیُفْھَمَ مِنْہُ] [1] [سمجھانے کی غرض سے بات کے تین مرتبہ اعادہ کرنے والے شحض کے متعلق باب] اس عنوان کی شرح میں علامہ ابن منیر رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ نَبَّہَ الْبُخَارِيُ بِھذِہِ التَّرْجَمَۃِ عَلَی الرَّدِّ عَلَی مَنْ کَرِہَ إِعَادَۃَ الْحَدِیْثِ، وَأَنْکَرَ عَلَی الطَّالِبِ الْاِسْتِعَادَۃَ، وَعَدَّہٗ مِنَ الْبَلَادۃ‘‘۔[2] ’’ اس عنوان کے ساتھ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان لوگوں کا رد کیا ہے جو اعادہ حدیث اور فرمائش اعادہ کونا پسند کرتے ہیں اور اس کو کند ذہنی قرار دیتے ہیں۔‘‘ علامہ رحمہ اللہ تعالیٰ تعالیٰ مزید تحریر کرتے ہیں : ’’ وَالْحَقُّ أَنَّ ھٰذا یَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ الْقَرَائِحِ، فَلَا عَیْبَ عَلَی الْمُسْتَفِیْدِ الَّذِیْ لَا یَحْفَظُ مِنْ مَرّۃٍ إِذَا اسْتَعَادَ، وَلَا عُذْرَ لِلْمُفِیدِ إِذَا لَمْ یُعِدْ بَلْ الإِعَادۃُ عَلَیْہ آکِدٌ مِنَ الْاِبْتِدَاء، لِأَنَّ الْمَشْرُوْعَ مُلْزَمٌ۔‘‘[3] ’’ حق یہ ہے کہ طبائع کے اختلاف کے ساتھ [ حکم اعادہ] مختلف ہوتا ہے۔ جو شاگرد ایک بار سننے سے حفظ نہ کر پائے، اس کے لیے فرمائش اعادہ میں کچھ عیب نہیں اور ایسی حالت میں بیان کرنے والے کے لیے عدم اعادہ کی گنجائش نہیں۔ بلکہ اعادہ کرنا شروع کرنے سے زیادہ ضروری ہے، کیونکہ شروع کردہ کام لازم ہو جاتا ہے۔
Flag Counter