Maktaba Wahhabi

190 - 413
’’نیک اور بُرے دوست کی مثال کستوری والے اور بھٹی دھونکنے والے کی مانند ہے۔ کستوری والا یا تو تمہیں [تحفہ کے طور پر ]دے گا، یا تم اس سے خرید لو گے، یا تم اس سے اچھی خوشبو تو پا ہی لو گے۔ اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا یا تم اس سے بد بودار دھواں حاصل کرو گے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے دوست کو مُشک والے کے ساتھ تشبیہ دے کر نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اور ہم نشینی اختیار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ کیونکہ ایسے شخص سے تینوں میں سے ایک بات ضرور حاصل ہو گی:کستوری کا تحفۃً ملنا یا اس کا خریدنا، یا کم از کم اس کی خوشبو کو پانا۔ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے برے ساتھی کی بھٹی دھونکنے والے کے ساتھ تشبیہ دے کر شریروں اور فاسقوں کی دوستی او ر رفاقت سے منع فرمایاہے۔ کیونکہ اس کے ہم نشین کو دو باتوں میں سے ایک تو ضرور پہنچے گی :یا تو وہ اس کے کپڑوں کو جلا دے گا یا کم از کم اس تک بھٹی کا بدبودار دھواں ضرورپہنچے گا۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی مفہوم کی ایک حدیث روایت کی ہے اور اس پر درج ذیل عنوان قائم کیا ہے: [ذِکْرُ تَمْثِیْلِ الْمُصْطَفی صلی اللّٰه علیہ وسلم الْجَلِیْسَ الصَّالِحَ بِالْعَطَّارِ الَّذِيْ مَنْ جَالَسَہُ عَلِقَ بہ رِیْحُہُ وَإنْ لَّمْ یَنَلْ منہ] [1] [مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اچھے ساتھی کی عطار کے ساتھ مثال بیان فرمانا،کہ اس کے ہم نشین کو اس کی خوشبو پہنچ جائے گی اگرچہ وہ (خود)اس کو حاصل نہ بھی کر پائے۔] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے کہ اس حدیث سے مثال کا بیان کرنا ثابت ہوتا ہے۔[2]
Flag Counter