Maktaba Wahhabi

198 - 413
فَتَمَعَّکْتُ فَصَلَّیْتُ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْکَ ھٰکَذَا ‘‘۔ وَضَرَبَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِکَفَّیْہِ الْأَرْضَ، وَنَفَخَ فِیْھِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِھِمَا وَجْھَہٗ وَکَفَّیْہِ۔‘‘[1] ’’ایک شخص عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا:’’ میں حالتِ جنابت میں ہوں اور مجھے پانی میسر نہیں ہے[یعنی اب میں کیا کروں ؟] اس پر عمار بن یاسر نے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہم سے کہا:’’کیا آپ کو یاد نہیں کہ جب میں اور آپ سفر میں تھے اور ہم دونوں جنبی ہو گئے، تو آپ نے تو نماز نہ پڑھی، لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا اور نما زپڑھ لی۔ پھر میں نے اس کا ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہارے لیے تو یہ کافی تھا‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر ماریں، ان میں پھونکا، پھر ان دونوں کے ساتھ اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کیا۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کا طریقہ عملی طور پر سکھایا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ راوی کے قول [وَنَفَخَ فِیْھمااور ان میں پھونکا]کی شرح میں تحریر کرتے ہیں :’’او ر ایک روایت میں ہے:[ ثُمَّ أَدْنَاھُمَا مِنْ فِیْہِ] پھرآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے منہ کے قریب کیا‘‘] اور یہ پھونک مارنے سے کنایہ ہے اور اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ پھونک خفیف تھی اور ایک روایت میں ہے :’’تَفَل فِیْھِمَا…ان دونوں میں تھوکا۔‘‘[2] ان سب روایات کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے [تیمم کا طریقہ]عملی طور پر سکھایا۔
Flag Counter