Maktaba Wahhabi

223 - 413
اس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ یقینا مسلمان کی مانند ہے۔ پس تم مجھے بتلاؤ کہ وہ کون سا ہے؟ لوگوں کا خیال جنگل کے درختوں کی طرف دوڑا۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کا:’’ میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے، [مگر ]میں شرمایا‘‘[یعنی شرم کی بنا پر خاموش رہا] پھر انہوں [صحابہ نے] عرض کیا:اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمیں بتلائیے! وہ کون سا درخت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ اس حدیث شریف کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ سے ایسے درخت کے متعلق استفسار کیا،جو کہ مسلمان کی مانند ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کو اپنی کتاب [الجامع الصحیح]میں متعدد مقامات پر روایت کیا ہے۔ ایک مقام پر اس حدیث کے باب کا عنوان بایں الفاظ درج فرمایا ہے: [بَابُ طَرْحِ الْاِمَامِ الْمَسْأَلَۃَ عَلیٰ أصْحَابِہٖ لِیَخْتَبِرَ مَا عِنْدَھُمْ مِنَ الْعِلْمِ] [1] [اُستاد کا شاگردوں سے ان کا علم جانچنے کی خاطر سوال کرنے کے متعلق باب] علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’فِیْہِ اِسْتحِْبَابُ إلْقَائِ الْعَالِمِ المَسَأَلَۃَ عَلَی أَصْحَابِہِ لِیَخْتَبِرَ أَفْہَامَھُمْ وَیُرَغِبَھُمْ فِي الْفِکْرِ‘‘۔[2] ’’اس [حدیث]میں عالم کا اپنے شاگرد کی سمجھ بوجھ جانچنے اور انہیں غورو فکر کی ترغیب دینے کے لیے ان سے استفسار کرنے کا استحباب[ثابت ہوتا]ہے۔‘‘
Flag Counter