Maktaba Wahhabi

229 - 413
ثُمَّ أَتَی الْعُلَامَ، فَقَالَ:’’ مَنْ أَبُوْکَ یَا غُلَامُ؟‘‘۔ قَالَ:’’ اَلرَّاعِي‘‘۔ قَالُوْا:’’ نَبْنِيْ صَوْمَعَتَکَ مِنْ ذَھَبٍ‘‘۔ قَالَ:لَا، إِلاَّ مِنْ طِیْنٍ‘‘۔[1] ’’گود میں تین بچوں کے سوا کسی نے بات نہیں کی:عیسیٰ علیہ السلام، [دوسرے بچے کا واقعہ یہ ہے کہ ] بنو اسرائیل میں جریج نامی ایک شخص تھے، وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور ان کو بلایا۔ انہوں نے [اپنے دل میں ]کہا:’’ میں والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں ؟‘‘ اس پر [ناراض ہو کر]ان کی [والدہ]نے کہا:’’ اے اللہ ! اس کو اس وقت تک موت نہ دینا،جب تک کہ آپ اس کو زانیہ عورتوں کے منہ نہ دکھا دیں۔‘‘ جریج اپنی عبادت گاہ میں تھے کہ ایک عورت ان کے روبرو آئی اور ان سے بات کی، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس آئی، خود کو اس کے سپرد کیا اور ایک بچے کو جنم دیا۔ پھر کہا ’’[یہ بچہ]جریج سے ہے۔‘‘ لوگ ان کے پاس آئے، ان کے عبادت خانے کو توڑا،انہیں نیچے اُتارا اور گالیاں دیں۔انہوں نے وضو کیا اور نماز پڑھی، پھر بچے کے پاس آ کر کہا:’’اے بچے ! تیرا باپ کون ہے؟‘‘وہ بولا:’’ چرواہا‘‘ لوگوں نے کہا:’’ہم آپ کی عبادت گاہ سونے کی بنادیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا:’’ ہر گز نہیں ! مگر مٹی ہی سے [بناؤ]…الحدیث‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فاحشہ عورت کی دعوتِ برائی کا ذکر
Flag Counter