’’جب ماعز بن مالک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے، تو آپ نے ان سے فرمایا:’’ شاید کہ تو نے بوسہ دیا ہے، یا اشارہ کیا ہے [یا ہاتھ سے چھوا ہے]، یا دیکھا ہے؟‘‘انہوں نے عرض کیا:’’ نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تو نے اس کے ساتھ ہم بستری کر لی ہے؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنایہ سے کام نہ لیا۔
انہوں [راوی]نے بیان کیا:’’ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔‘‘
علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں :
’’حَاصِلُہٗ أَنَّہٗ صَرَّحَ بِلَفْظِ النِّیْکِ، لِأَنَّ الْحُدُوْدَ لَا تَثْبُتُ بِالْکِنَایَاتِ‘‘۔[1]
’’مقصود یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [ہم بستری کی ]کے الفاظ کے ساتھ صراحت فرمائی،کیونکہ حدودکنایات کے ساتھ ثابت نہیں ہوتیں۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر فرمایا:
’’ مَحَلّ وُجُودِ الْحَیَائِ مِنْہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ غَیْرِ حُدُوْدِ اللّٰہِ، وَلِھٰذَا قَالَ لِلَّذِيْ اِعْتَرَفَ بِالزِّنَا:’’ أَنِکْتَھَا؟‘‘۔[2]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے [قابل شرم باتوں کے ذکر میں ]حیا حدود اللہ کے علاوہ دیگر باتوں میں تھی۔اسی لیے آپ نے اعترافِ زنا کرنے والے سے دریافت فرمایا :’’ کیا تو نے اس کے ساتھ ہم بستری کر لی ہے؟‘‘
۔۔۔۔۔۔
|