Maktaba Wahhabi

239 - 413
یَرَی الرَّجُلُ مِنْ نَفْسِہٖ‘‘۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا :’’ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ! فَضِحْتِ النِّسَآئَ، تَرِبَتْ یَمِیْنُکِ‘‘۔ فَقَالَ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِعَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا :’’ بَلْ أَنْتِ، فَتَرِبَتْ یَمِیْنُکِ۔ نَعَمْ، فَلْتَغْتَسِلُ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ! إِذَا رَأَتْ ذَلِکَ‘‘۔[1] ’’ام سلیم رضی اللہ عنہا [اسحاق کی دادی]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے عرض کیا اور اس وقت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس [تشریف فرما] تھیں :’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !عورت خواب میں وہی کچھ دیکھتی ہے،جو آدمی دیکھتا ہے۔ اور وہی چیز وہ اپنے ہاں پاتی ہے، جو مرد پاتا ہے ‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:’’اے اُم سلیم! تم نے عورتوں کو رسوا کر دیا ہے، تمہارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:’’ بلکہ تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو جائے، اے ام سلیم! ہاں، جب عورت ایسا دیکھے،تو اسے غسل کرنا چاہیے۔‘‘ اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا کے سوال کو ناپسند نہیں فرمایا، بلکہ خواتین کی حاجت کے پیش نظر اس کا جواب دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی پر اکتفا نہ فرمایا، بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ان پر اعتراض کی بنا پر انہی کا احتساب فرمایا۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ فَمَعْنَاہُ أَنْتِ أحَقُّ أَنْ یُقَالَ لَکِ ھٰذَا، فَاِنَّھَا فَعَلَتْ مَا یَجِبُ
Flag Counter