Maktaba Wahhabi

255 - 413
امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ شرح حدیث میں رقم طراز ہیں : ’’ فِيْ ھٰذَا دَلِیْلٌ عَلیٰ أَنَّ مِنَ السُّنَّۃِ إِدْخَالَ السُّرُوْرِ عَلَی السَّائِلِ قَبْلَ رَدِّ الْجَوَابِ عَلَیْہِ لإِنَّہُ علیہ السلام قَدَّمَ قَوْلَہٗ :’’ لَقَدْ ظَنَنْتُ‘‘، عَلَی رَدِّ الْجَوَابِ عَلَیْہِ۔ وَالسِّرُّ الَّذِيْ فِي ھٰذَا الْإِخْبَارِ مِنْ إِدْخَالِ السُّرُوْرِ، وَھُوَ أَنَّہٗ لَا یَتَأَتَّی مَا أَخْبَرَبِہٖ حَتَّی یَکُوْنَ کَمَا قَالَ:’’ لِمَا رَأَیْتُ مِنْ حِرْصِکَ عَلَی الْحَدِیْثِ‘‘۔ وَلَا یَظْھَرُ لَہُ علیہ السلام مِنْہُ الْحِرْصُ عَلَی الْحَدِیْثِ إِلاَّ إِذَا کَانَ یَلْتَفِتُ إِلَیْہِ عَلَی الدَّوَامِ، وَیُرَاعِيْ أَقْوَالَہٗ وَاَفْعَالَہٗ، وَاِلْتِفَاتُہٗ علیہ السلام لَحْظَۃً وَاحِدَۃً لِلشَّخْصِ کَانَ عِنْدَ الصَّحَابَۃِ أَعْظَمَ مَا یَکُوْنَ مِنَ السُّرُوْرِ، فَکَیْفَ بِھَا فِي مُرُوْرِ الْأَیَّامِ وَاللَّیَالِي‘‘۔[1] ’’اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ جواب دینے سے پیشتر سائل کو خوش کیا جائے،جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا [حدیث کے بارے میں تمہاری حرص کے پیش نظر۔ حدیث کے بارے میں ان کی حرص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تب ہی ظاہر ہوئی ہو گی،جب کہ آپ تسلسل کے ساتھ ان کی طرف التفات فرماتے رہے ہوں گے اور ان کے اقوال و افعال کا جائزہ لیتے رہے ہوں گے۔ صحابہ کے نزدیک لمحہ بھر کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی کی جانب نظر عنایت فرمانا عظیم ترین مسرت کی بات تھی، تو جب یہ تسلسل کے ساتھ دنوں اور راتوں میں ہو،تو پھر سرور اور مسرت کس قدر ہو گی؟‘‘
Flag Counter