Maktaba Wahhabi

257 - 413
سے آگاہ فرمانا۔علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فوائد حدیث بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’ فِیْہِ تُفَرُّسِ الْعَالِمِ فِي مُتَعَلِّمِہٖ، وَتَنْبِیْہُہٗ عَلَی ذَلِکَ لِکَوْنِہٖ أَبْعَثَ عَلَی اِجْتِھَادِہٖ فِي الْعِلْمِ۔‘‘[1] ’’عالم کا اپنے شاگرد کی صلاحیت کو پہچاننا اور اس کو اس سے آگاہ کرنا،کیونکہ یہ بات [حصول]علم کے لیے کوشش کرنے پر بہت زیادہ اُبھارتی ہے۔‘‘ ٭ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوال کرنے تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس حدیث کے متعلق سکوت اختیار فرمانا۔اس بارے میں علامہ عینی رحمہ اللہ تعالیٰ رقم طراز ہیں : ’’ فِیْہِ سُکُوْتُ الْعَالِمِ عَنِ الْعِلْمِ إِذَا لَمْ یُسأَلْ حَتَّی یُسْأَلَ، وَلَا یَکُوْنُ ذَلِکَ کَتْمًا لِأَنَّ عَلَی الطَّالِبِ السُّؤَالَ، اَللّٰھُمَّ إِذَا تعیّن عَلَیْہِ فَلَیْسَ لَہُ السُّکُوْتُ إِلاَّ إِذَا تَعَذَّرَ۔‘‘[2] ’’اس سے عالم کا سوال پوچھے جانے تک کسی علمی بات کے متعلق چپ رہنا [ثابت ہوتا]ہے۔ اور ایسا کرنا [علم کے ]چھپانے کے زمرہ میں نہیں آتا، کیونکہ طالب علم کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوال کرے، ہاں البتہ جب بتلانا [عالم پر]لازم ہو جائے،تو پھر مجبوری کے بغیر خاموش رہنے کا اس کو اختیار نہیں۔‘‘ ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے متعلقہ بات کا پہلے ذکر کیا اگرچہ انہوں نے اس کے بارے میں دریافت نہیں کیا تھا۔ اس سلسلے میں امام ابن ابی جمرہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریر کیا ہے: ’’ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلَی تَقْدِیْمِ الْأَوْلیٰ فِي حَقِّ السَّائِلِ، وَإِنْ کَانَ لَمْ یَسْأَلْ عَنْہُ لِأَنَّہُ علیہ السلام عَدَلَ عَنِ الْجَوابِ الَّذِيْ ھُوَ عَام لِلسَّائِلِ
Flag Counter